بھارتی اسلحہ ساز کمپنیوں کے نصف درجن اعلیٰ حکام جن میں اڈانی ڈیفنس اور بھارت فورج شامل ہیں نے اس سال روس میں غیر معمولی ملاقاتیں کیں۔
تفصیلات کے مطبق اس حوالے سے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ ان ملاقاتوں کا مقصد مشترکہ منصوبوں کے امکانات پر مثبت بات چیت کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق روس کے ساتھ کوئی بھی نیا تعاون بھارتی دفاعی کمپنیوں کے اُن منصوبوں کو متاثر کرسکتا ہے جو وہ مغربی ممالک کے ساتھ ہتھیاروں کی مشترکہ تیاری کے لیے کر رہی ہیں۔
اس سلسلے میں مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کو حساس دفاعی ٹیکنالوجی منتقل کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ اس کے روس کے ساتھ گہرے تعلقات اور بھارتی فوج میں روسی ساختہ ہتھیاروں کا 36فیصد حصہ ہے۔
اس سے قبل یہ ملاقاتیں 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد بھارتی دفاعی کاروباری رہنماؤں کے پہلے دورۂ روس کے دوران ہوئیں تاہم اس دورے کی پہلے کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی تھی۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے روسی صدر پیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت دیدی
بھارتی حکومت اپنی روس کے ساتھ دہائیوں پرانی دفاعی شراکت داری کو اس سمت منتقل کرنا چاہتی ہے کہ اس میں ہتھیاروں کی مشترکہ تیاری اور تحقیق بھی شامل ہو۔

