پاکستان اور چین کے درمیان نئی تعلیمی و تحقیقی شراکت داری قائم

پاکستان اور چین کے درمیان نئی تعلیمی و تحقیقی شراکت داری قائم

بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان تعلیمی اور تحقیقی شعبوں میں تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے ایک اہم سنگِ میل عبور کیا گیا ہے۔پنجاب یونیورسٹی لاہور اور چین کی معروف یونیورسٹی آف جنان کے مابین کئی اہم معاہدوں پر باضابطہ طور پر دستخط کر دیے گئے ہیں جن کا مقصد سائنسی تحقیق، ٹیکنالوجی کی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبوں میں مشترکہ کاوشوں کو فروغ دینا ہے۔

یہ دستخطی تقریب آن لائن منعقد ہوئی جس کی میزبانی پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر آفس نے کی تقریب میں پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے پاکستانی جانب کی نمائندگی کی، جبکہ چینی یونیورسٹی کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر ڈو چنگ شریک ہوئے۔

اس موقع پر چین کے صنعتی ادارے ژینگ سائی گروپ اور پاکستان کے مرجان پولیمر انڈسٹریز بھی شراکت دار کے طور پر شامل رہے جس سے اس معاہدے کی عملی اور صنعتی اہمیت مزید بڑھ گئی ہےمعاہدے کے تحت دونوں یونیورسٹیاں سائنسی تحقیق، انجینئرنگ، جدید میٹریل سائنس اور تکنیکی شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تجربات اور وسائل کا اشتراک کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں :چین کی معروف یونیورسٹی کا پاکستانی طلباء کے لیے ’’ فل فنڈڈ اسکالرشپ ‘‘ کا اعلان

اس تعاون میں اساتذہ اور طلباء کے تبادلے کے پروگرام بھی شامل ہیں، جس کے تحت دونوں ملکوں کے نوجوان محققین کو ایک دوسرے کی لیبارٹریوں اور تحقیقی مراکز میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔

ڈاکٹر محمد علی نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ادارے مٹی کے کٹاؤ کی روک تھام، ماحول کی بحالی، پانی کے تحفظ اور جدید مواد کی تیاری جیسے کلیدی موضوعات پر مشترکہ تحقیق کریں گے۔

اس مقصد کے لیے انٹرنیشنل جوائنٹ لیبارٹری قائم کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے، جو مستقبل میں مشترکہ سائنسی منصوبوں کا مرکز ہوگی۔وائس چانسلر کے مطابق یہ معاہدہ پاک-چین دوستی کے ایک نئے دور کا آغاز ہے، جو پائیدار ترقی، جدید تحقیق اور تعلیمی تعاون کے حوالے سے دیرپا اثرات مرتب کرے گا دونوں ممالک کی جامعات کا یہ اشتراک نہ صرف دونوں ملکوں کی جامعات کے درمیان روابط کو مضبوط کرے گا بلکہ خطے میں تحقیق و ترقی کے معیار کو بھی نئی جہت دے گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *