لندن ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ معروف وی لاگر ’عادل راجا‘ کے خلاف بڑا فیصلہ سناتے ہوئے ان کے بریگیڈیئر(ر) راشد نصیر پر لگائے گئے تمام الزامات کو ’مکمل طور پر جھوٹ، بے بنیاد اور بہتان‘ قرار دے دیا ہے۔
جمعرات کو لندن ہائیکورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں واضح کیا کہ پنجاب الیکشن، مبینہ ملاقاتوں اور رجیم چینج سے متعلق عادل راجا کے تمام بیانیے بلا ثبوت اور من گھڑت تھے۔
عدالتی حکم کے مطابق عادل راجا کو مدعی بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ بطور ہرجانہ ادا کرنا ہوگا، جبکہ 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ عبوری قانونی اخراجات بھی فوری جمع کرانا ہوں گے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ تمام ادائیگیاں 22 دسمبر 2025 تک مکمل ہونا ضروری ہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عادل راجا آئندہ 28 دن تک عدالت کا فیصلہ اپنے تمام پلیٹ فارمز پر شیئر کرنے کے پابند ہوں گے تاکہ عوام کو سچائی سے آگاہ کیا جا سکے۔ لندن ہائیکورٹ نے انہیں جھوٹے الزامات دہرانے سے روکنے کے لیے سخت پابندیاں بھی عائد کر دیں۔
عدالت نے خبردار کیا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی صورت میں عادل راجا کو ’توہینِ عدالت‘ کا سامنا کرنا پڑے گا، جس کے نتیجے میں بھاری جرمانہ اور جیل کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔
عدالت نے متعدد حساس نوعیت کے الزامات کو ’مکمل طور پر ممنوع‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا دہرانا یا مزید پھیلانا قابل سزا اقدام ہوگا۔
لندن ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کی بڑی قانونی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ عادل راجا کے خلاف فیصلہ ان کے مؤقف اور الزامات کی ساکھ پر بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر گیا ہے۔