پشاور: خیبرپختونخوا کے سب سے بڑے تعلیمی بورڈ، پشاور بورڈ کے امتحانی نظام میں کروڑوں روپے کا سکینڈل بے نقاب ہوا ہے۔ پیپرز کی خریداری کا ٹھیکہ جس فرم کو دیا گیا تھا، اسی فرم کو غیر قانونی طور پر دو مرتبہ ٹینڈر میں توسیع بھی دی گئی۔
بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن پشاور نے 2023ء میں پیپرز کی خریداری کا ٹھیکہ زرپانڑہ پرنٹرز نامی فرم کو دیا تھا، جس کے تحت ایک پیپر کی قیمت 9 روپے 36 پیسے مقرر کی گئی۔ قواعد کے برعکس اسی فرم کو مزید دو سال کے لیے ٹینڈر میں غیر قانونی طور پر توسیع دی گئی۔
کیپرا رولز کے سیکشن 31-اے کے مطابق کسی بھی فرم کو زیادہ سے زیادہ تین سال تک توسیع دی جاسکتی ہے، تاہم اس کے لیے ایڈمنسٹریٹو ڈیپارٹمنٹ کی ایک کمیٹی کا بننا لازمی ہے، جو تمام اسسمنٹ کے بعد فیصلہ کرتی ہے کہ توسیع دی جانی چاہیے یا نہیں۔
ذرائع کے مطابق 2023ء میں فرم کو تقریباً 7 کروڑ روپے کے آرڈرز جاری کیے گئے۔ 2024ء میں توسیع دیتے وقت محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم خیبرپختونخوا کو نظرانداز کیا گیا، کوئی کمیٹی نہیں بنائی گئی اور فرم کو غیر قانونی طور پر ٹینڈر میں توسیع دے کر 14 کروڑ روپے کے آرڈرز جاری کیے گئے۔ 2025ء میں بھی پشاور بورڈ نے اسی فرم کو ایک بار پھر غیر قانونی طور پر توسیع دے کر 30 کروڑ روپے سے زائد کے آرڈرز جاری کیے۔ بعد ازاں چیئرمین بورڈ کی تبدیلی کے بعد معاملہ روک دیا گیا اور موجودہ چیئرمین نے سپلائی آرڈرز واپس لے لیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے خیبرپختونخوا پبلک پروکیورمنٹ اتھارٹی (کیپرا) سے بھی خط و کتابت اور مشاورت کی گئی، تاہم کیپرا کا کردار بھی مبینہ طور پر متنازع رہا، جس پر چیف سیکرٹری نے کیپرا کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے اور ادارے میں اصلاحات لانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
چیئرمین پشاور بورڈ خدابخش نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ “فرم کو ابتدائی طور پر ٹھیکہ درست طریقے سے ملا تھا، لیکن دو مرتبہ غیر قانونی طور پر ان کے کنٹریکٹ میں توسیع کی گئی۔ اب اس معاملے کی مزید چھان بین بھی کی جائے گی۔”
ذرائع کے مطابق کورونا کے بعد پیپرز کی قیمت بڑھ گئی تھی لیکن اب پیپرز کی قیمت بہت حد تک کم ہوگئی ہے تاہم اسی سال تیس کروڑ روپے سے زائد جو ارڈرز دئیے گئے ہیں وہ کل خریداری دس کروڑ روپے تک ہوجائے گی ۔