حکومت سے 27 اہم مطالبات کی یقین دہانی کرائے جانے کی صورت میں وادی تیراہ کے عوام نے قیام امن اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے نقل مکانی کی حامی بھر لی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس، وزیر داخلہ، کور کمانڈر پشاور، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور کمانڈر 27 بریگیڈ کو بطور ضامن مطالبات تسلیم کرنے کے بعد نقل مکانی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ دو ماہ کے اندر وادی میں واپسی کو یقینی بنایا جائے اور فی خاندان 7 لاکھ روپے کی ادائیگی کی جائے۔ واپسی کے موقع پر ٹرانسپورٹ اور ضروریات زندگی کی فراہمی کی بھی مکمل یقین دہانی مانگی گئی ہے۔ اس کے علاوہ نقل مکانی کے دوران کسی بھی سامان کی چیکنگ یا ضبطی کی اجازت نہ دی جائے۔ این سی پی گاڑیوں کو تیراہ میں رجسٹریشن اور پشاور تک ساتھ لے جانے کی بھی اجازت دی جائے گی۔
حکومت کے قبضے میں موجود اراضی کا معاوضہ مالک جائیداد کو دیا جائے گا، اور اگر آپریشن کے دوران مکان مکمل تباہ ہو جائے تو 80 لاکھ روپے جبکہ جزوی طور پر متاثر مکان کے لیے 40 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی، ایک کیڈٹ کالج اور ہر قبیلے کے علاقے میں لڑکیوں کے سکول کی تعمیر بھی عوام کے مطالبات میں شامل ہے۔
مزید برآں، ہسپتالوں کو فعال کیا جائے، عمائدین کی نشاندہی پر لنک روڈز اور پہاڑوں کے دامن میں رینگ تعمیر کی جائے، اور تیراہ میدان کو اپنا صوبائی حلقہ دیا جائے۔ پانی، بجلی اور گیس کی فراہمی، کاروباری حضرات کے نقصان کا ازالہ، خصوصی پیکج اور بلا سود قرضے فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی عوام نے طلب کی ہے۔
عوام نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ 2014 کے بعد مسمار ہونے والے گھروں کے لیے چیک جاری کیے جائیں تاکہ وادی تیراہ میں امن قائم رہنے اور شہریوں کی زندگی معمول کے مطابق واپس آ سکے۔ حکومت اور ضامن افسران کی یقین دہانی کے بعد مقامی لوگ اس امن معاہدے کے تحت واپس آنے کے لیے تیار ہیں۔