حکومت نے اعلیٰ سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات آن لائن جمع کرانے اور شائع کرنے کے لیے نیا نظام تیار کر لیا ہے، جو شفافیت اور جوابدہی کو بڑھانے کی سمت اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق 2026 کے آخر تک اعلیٰ افسران کے اثاثہ جات کی مکمل تفصیلات عوام کے لیے ایک سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی۔
وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ قوانین پر عمل درآمد کے تحت وفاقی اور صوبائی افسران کے اثاثوں کی جانچ پڑتال بھی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے۔
سرکاری دستاویز کے مطابق گریڈ 17 سے 22 تک کے تمام افسران کو اپنے ملکی اور غیر ملکی اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانا لازمی ہوں گی۔ اس کے ساتھ ہی وفاق اور صوبوں کے تمام سول افسران کے اثاثوں کا ریکارڈ بھی لازمی طور پر دستیاب ہوگا، تاکہ اس ڈیٹا کو مرکزی نظام کے ذریعے محفوظ اور منظم کیا جا سکے۔
وزارتِ خزانہ نے واضح کیا ہے کہ اثاثوں کی آن لائن اشاعت کے دوران پرائیویسی اور ڈیٹا پروٹیکشن کے خصوصی انتظامات شامل کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ رسک بیسڈ ویری فکیشن کا طریقہ کار بھی متعارف کرایا جائے گا، جس کے تحت افسران کے اثاثوں کی چھان بین بہتر اور مؤثر طریقے سے ممکن ہوگی۔
دستاویز کے مطابق بینک بھی اینٹی منی لانڈرنگ کے تقاضوں کے تحت وفاقی اور صوبائی افسران کے اثاثوں کی توثیق اور جانچ پڑتال کریں گے۔ اس کے علاوہ تمام سرکاری اداروں میں کام کرنے والے اہلکاروں کے اثاثوں کی بھی جانچ ممکن ہوگی، تاکہ شفافیت اور مالی نگرانی کے عمل کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام نہ صرف بدعنوانی کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ سرکاری اداروں میں اعتماد کی فضا کو بھی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔