آسٹریلین بونڈی بیچ پر حملہ، بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے متعلق اہم سوال سامنے آگیا، آسٹریلوی حکومت سے فوری تحقیقات کا مطالبہ

آسٹریلین بونڈی بیچ پر حملہ، بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے متعلق اہم سوال سامنے آگیا، آسٹریلوی حکومت سے فوری تحقیقات کا مطالبہ

آسٹریلیا کے معرف شہر سڈنی کے علاقے بونڈی بیچ میں پیش آنے والے دہشتگردانہ واقعے کے چند ہی منٹ بعد سوشل میڈیا پر بھارت کی جانب سے غیر مصدقہ دعوؤں اور الزامات کی ایک لہر سامنے آئی ہے، جس کے بعد آسٹریلوی حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ سوشل میڈیا پر فوری پھیلنے والی معلومات اور ان کے پس منظر چھپی سازش کی گہرائی سے تحقیقات کی جائیں۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی پوسٹس کے مطابق ’بابا بنارس‘، ایک ایسے اکاؤنٹ کو، جسے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را ‘ کا پروپیگنڈا اکاؤنٹ قرار دیا جا رہا ہے، بونڈی بیچ واقعے کے چند ہی منٹ بعد مشتبہ شخص، نوید اکرم کا نام منظر عام پر لانے والا پہلا اکاؤنٹ بتایا جا رہا ہے۔ اسی اکاؤنٹ کی جانب سے نوید اکرم سے منسوب ایک مبینہ لنکڈ اِن پروفائل بھی شیئر کیا گیا اور اس کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کی کوشش بھی کی گئی، جسے بعد ازاں متعدد صارفین نے جعلی اور گمراہ کن قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:سڈنی بیچ فائرنگ واقعہ، حملہ آور باپ بیٹا نکلے، آسٹریلیا میں آج یوم سوگ کا اعلان

سماجی رابطے پر ’آزاد فیکٹ ‘ چیک کی تحقیق کے بعد سوشل میڈیا صارفین اور تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ مذکورہ اکاؤنٹ کو اتنی جلدی مشتبہ شخص کی شناخت کی معلومات کیسے حاصل ہوئیں، جس سے پیشگی علم یا منظم غلط معلوماتی مہم کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔ بعض صارفین نے اس معاملے کو کسی گہرے منصوبے سے جوڑتے ہوئے آسٹریلوی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ آسٹریلین وزیراعظم نے بونڈی بیچ پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے دہشتگردی کا واقعہ قرار دیا، یہ بات بھی منظر عام پر آ چکی ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق افغانستان سے ہے اور یہ بات بھی عالمی سطح پر زد عام ہے کہ افغانستان کے اندر پنپنے والی دہشتگردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، وہاں ہی سے بھارت پاکستان سمیت دُنیا بھر میں پراکسیز کے سہولت کار کے طور پر کام کر رہا ہے۔

بونڈی بیچ پر حملہ آوروں سے متعلق یہ تنازع اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب ایکس پر ’بابا بنارس‘ نامی اکاؤنٹ سے چند ہی منٹ بعد پوسٹ سامنے آئی، جس میں بونڈی بیچ کیس میں ایک بڑے انکشاف کا دعویٰ کیا گیا، اسے پوسٹ کے تناظر میں اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ نے من گھڑت خبر شائع کی۔

پوسٹ میں الزام لگایا گیا کہ ساجد اکرم اور نوید اکرم نامی دونوں افراد اکتوبر 2025 میں پاکستان آئے تھے اور انہوں نے پاکستان آرمی اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے 3 اعلیٰ حکام سے ملاقات کی تھی۔ تاہم ان دعوؤں کی کسی بھی سرکاری ذریعے سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

مزید پڑھیں:سڈنی میں حملہ آور افغان نژاد ہے، آسٹریلوی حکام کی تصدیق

سیکیورٹی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بغیر تصدیق کے اس نوعیت کے الزامات پھیلانے سے غلط معلومات، سفارتی کشیدگی اور عوامی خوف میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق دہشتگردی سے متعلق تحقیقات ایک پیچیدہ عمل ہوتی ہیں اور ثبوت کے بغیر مشتبہ افراد کے نام ظاہر کرنا یا ریاستی اداروں کو موردِ الزام ٹھہرانا قانونی عمل اور شفاف تحقیقات کو متاثر کر سکتا ہے۔

تاحال آسٹریلوی حکام نے کسی مشتبہ شخص کی شناخت کی باضابطہ تصدیق نہیں کی اور نہ ہی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے غیر ملکی خفیہ اداروں یا بیرونِ ملک ملاقاتوں سے متعلق دعوؤں کی تصدیق کی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور عوام اور میڈیا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صرف مستند اور سرکاری ذرائع سے فراہم کی گئی معلومات پر انحصار کریں۔

واضح رہے کہ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ہائی پروفائل سیکیورٹی واقعات کے دوران غلط معلومات اور سیاسی نوعیت کے بیانیوں سے نمٹنا حکومتوں کے لیے ایک بڑھتا ہوا چیلنج بنتا جا رہا ہے، خصوصاً جب سوشل میڈیا کے ذریعے سرحد پار الزامات تیزی سے پھیلائے جاتے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *