آسٹریلیا کے مرکزی شہر سڈنی میں ہونے والے حملے کے معاملے میں پاکستان پر الزامات عائد کرنے والا بھارت خود کٹہرے میں آ گیا ہے، جبکہ تحقیقات اور سامنے آنے والی معلومات کے مطابق نوید اکرم کے بھارتی شہری ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں، جس کے بعد پاکستان مخالف منظم پروپیگنڈا پر سنجیدہ سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
واضح رہے کہ سڈنی حملے کے فوراً بعد بھارت، اسرائیل اور ’را‘ کے میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانے کی مہم شروع کی گئی، تاہم بعد میں سامنے آنے والی تفصیلات اور اب نوید اکرم کے قریبی ساتھی کے بیان نے بھارت اس بیانیے کو کمزور کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نوید اکرم کے والد کا تعلق بھارت سے ہے جبکہ ان کی والدہ اٹلی سے تعلق رکھتی ہیں، جس سے ان کے پاکستانی ہونے کے دعوے کی نفی ہو گئی ہے اور بھارت خود انصاف کے کٹہرے میں آ کھڑا ہوا ہے۔
سڈنی میں حملے میں ملوث بھارتی شہری نوید اکرم کے قریبی ساتھی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ نوید اکرم کا تعلق بھارت سے ہے، جبکہ اس حوالے سے ’را‘ سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے واقعے کے فوراً بعد بغیر ثبوت پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور حملے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی خفیہ ایجنسی کو حملہ آور کے نام کا کیسے علم ہوا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان سے متعلق پھیلائے گئے الزامات کسی مستند تحقیق یا سرکاری تصدیق کے بغیر لگائے گئے، جس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف منفی تاثر قائم کرنا تھا۔ تاہم جیسے جیسے حقائق سامنے آ رہے ہیں، یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ سڈنی حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش ایک منظم اور گمراہ کن پروپیگنڈا کا حصہ تھی اور یہ حملہ بھارت کا ایک اور فالس فلیگ لگتا ہے۔
سفارتی اور سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ دہشتگردی جیسے حساس معاملات میں سیاسی مقاصد کے لیے غلط معلومات پھیلانا نہ صرف خطرناک ہے بلکہ بین الاقوامی تعلقات کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ آسٹریلوی حکام کو غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کے ذریعے تمام حقائق عوام کے سامنے لانے چاہئیں تاکہ اصل ذمہ داروں کا تعین ہو سکے اور بے بنیاد الزامات کا سدباب کیا جا سکے۔