وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والے ٹرینڈز، ہیش ٹیگز اور ان کے پس پردہ عوامل سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈز خود بخود نہیں بنتے بلکہ باقاعدہ طور پر بنائے جاتے ہیں اور ہیش ٹیگز اور ٹرینڈز کی قیمت لی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند کمپنیاں ہیں جو ٹرینڈز اور ہیش ٹیگز کی بولیاں لگا کر انہیں فروخت کرتی ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی سے منسلک بعض سوشل میڈیا اکاؤنٹس دہشتگرد تنظیموں کے لیے ٹرینڈ بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کالعدم دہشتگرد تنظیمیں سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کر رہی ہیں اور ان کی کارروائیوں کے حق میں باقاعدہ ٹرینڈز بنائے جاتے ہیں۔
وزیر مملکت کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی اور دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کی کارروائیوں کے ٹرینڈ بنانا بھی ان سرگرمیوں میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیے دشمن ممالک سے بھی سوشل میڈیا ٹرینڈز بنائے جاتے ہیں، جو کہ ملکی سلامتی کے لیے تشویشناک امر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ عناصر دانستہ طور پر ملکی سلامتی کے درپے ہیں اور سوشل میڈیا پر ملکی اداروں کے خلاف مذموم مہم چلائی جاتی ہے۔
وزیر مملکت داخلہ نے بتایا کہ ٹرینڈ بنا کر پہلے فروخت کیے جاتے ہیں، اس کے بعد واٹس ایپ گروپس میں ہدایات دی جاتی ہیں کہ کس طرح اور کب پیغامات پوسٹ کرنے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ لوگ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنا کر پیسے وصول کرتے ہیں اور ایک ایک میسج کے بھی پیسے لیے جاتے ہیں۔ بعض اکاؤنٹس ایک دن میں 500،500 پیغامات پوسٹ کرتے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ خواتین اور نیوز ایجنسیوں کے جعلی ناموں سے بھی سوشل میڈیا پر ٹرینڈز بنائے جاتے ہیں تاکہ عوام کو گمراہ کیا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے، تاہم آزادی اظہار رائے کی بھی کچھ حدود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچائی جا سکتی اور نہ ہی آزادی اظہار کے نام پر ریاستی اداروں یا قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت سوشل میڈیا کے منفی اور غیر ذمہ دارانہ استعمال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ملکی سلامتی کے خلاف سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔