نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سولر نیٹ میٹرنگ کے نظام میں تبدیلیوں سے متعلق نئے قواعد کا مسودہ جاری کر دیا ہے، جو سولر صارفین کے لیے تشویش کا باعث بن سکتا ہے۔
مجوزہ قواعد کے مطابق سولر صارفین کو متعدد تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جن کے اثرات براہِ راست ان کی مالی بچت اور سولر سسٹمز کی مجموعی صلاحیت پر پڑ سکتے ہیں۔ یہ تجاویز خاص طور پر ان صارفین کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتی ہیں جو سولر توانائی کے ذریعے اپنے بجلی کے بلوں میں نمایاں کمی کی امید رکھتے ہیں۔
نیپرا کی تجویز کے مطابق اب صارفین کو اپنے منظور شدہ بجلی کے لوڈ سے زیادہ سولر سسٹم لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ مثال کے طور پر اگر کسی صارف کا منظور شدہ لوڈ 10 کلو واٹ ہے تو وہ زیادہ سے زیادہ 10 کلو واٹ کا سولر سسٹم ہی نصب کر سکے گا۔ اس سے قبل موجودہ قوانین کے تحت صارفین کو اپنے لوڈ کے ڈیڑھ گنا تک سولر سسٹم لگانے کی اجازت حاصل تھی۔ اس مجوزہ تبدیلی کے نتیجے میں صارفین کو اپنے سولر سسٹمز کی صلاحیت کم کرنا پڑ سکتی ہے، جس سے بجلی کی مجموعی پیداوار اور بچت میں کمی آنے کا امکان ہے۔
نیپرا نے اضافی بجلی کی ادائیگی سے متعلق شرح میں بھی کمی کی تجویز دی ہے۔ نئے مسودے کے مطابق صارفین کو اضافی بجلی کے عوض تقریباً 13 روپے فی یونٹ ادا کیے جائیں گے، جبکہ اس وقت یہ شرح 26 روپے فی یونٹ ہے۔ اس تبدیلی کو سولر صارفین کے لیے مالی طور پر نقصان دہ قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ اضافی پیدا ہونے والی بجلی بیچنے پر انہیں پہلے کے مقابلے میں نصف رقم ملے گی۔
مزید برآں، نئے قواعد کے تحت سولر نیٹ میٹرنگ کے نئے کنکشنز کے لیے معاہدے کی مدت پانچ سال مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس مدت میں توسیع کا انحصار صارف اور متعلقہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی کے درمیان باہمی رضامندی پر ہوگا۔ اس فیصلے سے سولر صارفین کو اپنے سسٹمز کی طویل المدتی منصوبہ بندی اور توسیع کے حوالے سے مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔