بھارتی وزیر اعلیٰ کی گھٹیا حرکت ،مسلم خاتون ڈاکٹر کا مستقبل تباہ، ذہنی دبائو کا شکار ، ملازمت نہ کرنے کا فیصلہ

بھارتی وزیر اعلیٰ کی گھٹیا حرکت ،مسلم خاتون ڈاکٹر کا مستقبل تباہ، ذہنی دبائو کا شکار ، ملازمت نہ کرنے کا فیصلہ

بھارتی ریاست بہار میں پیش آنے والے ایک متنازع اور افسوسناک واقعے نے نہ صرف ملک بھر میں بحث چھیڑ دی ہے بلکہ ایک مسلم خاتون ڈاکٹر کی پیشہ ورانہ زندگی کو بھی شدید متاثر کیا ہےوزیراعلیٰ بہار نتیش کمار کی جانب سے ایک عوامی تقریب کے دوران خاتون ڈاکٹر کا نقاب کھینچنے کے واقعے کے بعد متاثرہ خاتون نے سرکاری ملازمت جوائن نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق خاتون ڈاکٹر اس واقعے کے بعد شدید ذہنی دباؤ، خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہو گئی ہیں ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ بہن اس وقت نفسیاتی دباؤ میں مبتلا ہے اور اسی وجہ سے اس نے سرکاری ملازمت اختیار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،خاندان کا کہنا ہے کہ ایک اعلیٰ عہدے پر فائز سیاسی شخصیت کی جانب سے اس طرح کا رویہ کسی بھی خاتون کے لیے نہایت تکلیف دہ اور ہتک آمیز ہو سکتا ہے۔

یہ واقعہ دو روز قبل بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں پیش آیا، جہاں بھارتی حکومت کی روایتی اور دیسی طریقہ علاج سے متعلق وزارت ’آیوش‘ کی جانب سے آیوش ڈاکٹروں میں تقرر نامے تقسیم کرنے کی تقریب منعقد کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں :سیکولر بھارت کا نقاب اتر گیا،بھارتی وزیر اعلیٰ کی مسلم خاتون ڈاکٹر کا نقاب اتارنے کی کوشش

اس تقریب میں وزیراعلیٰ بہار نتیش کمار بطور مہمانِ خصوصی شریک تھے اور ڈاکٹروں کو تقرر نامے دے رہے تھے اسی دوران انہوں نے ایک مسلم خاتون ڈاکٹر کا نقاب کھینچ دیا، جس کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔

واقعے کے بعد بھارتی سیاسی حلقوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا متعدد رہنماؤں اورسماجی کارکنوں نے اس عمل کو نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ خواتین کے وقار اور مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی اور وزیراعلیٰ بہار سے معافی کا مطالبہ کیا گیا ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی واقعہ کی مذمت کی اور اسے افسوسناک قرار دیا ،لکھنو میں سماج وادی پارٹی کی رہنما سمیہ رانا نے وزیراعلیٰ بہار نتیش کمار کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک عوامی نمائندے کی جانب سے اس نوعیت کا عمل آئینی اقدار، انسانی حقوق اور خواتین کے احترام کے منافی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *