چین کے معروف وی چیٹ پلیٹ فارم سے متاثر ہو کر پاکستان نے سرکاری اہلکاروں کے لیے اپنی مقامی میسجنگ ایپ ’بی ای ای پی‘ (BEEP) متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام کو بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ یہ ایپ لانچ کے آخری مراحل میں ہے اور اس منصوبے کی تکمیل کے لیے 30 جون 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کے چیف ایگزیکٹو فیصل رتیال کو ہدایت کی کہ ’بی ای ای پی‘ ایپ کی بروقت تیاری اور مقررہ وقت کے اندر اس کے آغاز کو یقینی بنایا جائے۔ اجلاس میں کمیٹی کو یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ مذکورہ ایپلیکیشن مکمل طور پر پاکستان میں تیار کی گئی ہے اور اسے تمام متعلقہ سرکاری اداروں کی جانب سے تصدیق بھی حاصل ہے۔
این آئی ٹی بی کے چیف ایگزیکٹو فیصل رتیال نے کمیٹی کو بتایا کہ ’بی ای ای پی‘ ایپ متعارف کرانے کا بنیادی مقصد سرکاری شعبے کے ملازمین کو ملک بھر میں ایک محفوظ، قابلِ اعتماد اور یکساں پیغام رسانی کا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔ ان کے مطابق اس ایپ کے ذریعے سرکاری اہلکاروں کے درمیان رابطے کو محفوظ بنایا جائے گا اور حساس معلومات کے تبادلے کو بہتر تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
فیصل رتیال نے مزید بتایا کہ ’بی ای ای پی‘ ایپ کو مرحلہ وار متعارف کرایا جائے گا، جس کا آغاز وفاقی وزارتوں اور ان سے منسلک محکموں سے کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ایپ کا رول آؤٹ آئندہ دو ماہ کے اندر شروع ہونے کی توقع ہے، جبکہ اسے وفاقی ای-آفس سسٹم کے ساتھ بھی مربوط کیا جائے گا۔ اس انضمام کا مقصد سرکاری اداروں کے اندر محفوظ پیغام رسانی، دستاویزات کی ترسیل اور ورک فلو کوآرڈینیشن کو مؤثر بنانا ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں تیار کی گئی ’بی ای ای پی‘ ایپ ٹیکسٹ میسجنگ اور سرکاری اہلکاروں کے درمیان ویڈیو کالز کے لیے مکمل انکرپشن پر مبنی جدید حفاظتی خصوصیات فراہم کرتی ہے۔ کمیٹی کو یاد دلایا گیا کہ 2024 میں عالمی تنازعات کے دوران ڈیٹا اور سرکاری مواصلات کے تحفظ سے متعلق خدشات سامنے آئے تھے، جس کے بعد اس ایپ میں اضافی سیکیورٹی فیچرز شامل کیے گئے ہیں۔
فیصل رتیال نے قومی اسمبلی کے پینل کو بتایا کہ ’بی ای ای پی‘ ایپ ویڈیو کمیونیکیشن کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فراہم کرتی ہے، جس کے باعث یہ حساس حکومتی رابطوں کے لیے موزوں پلیٹ فارم ثابت ہو سکتی ہے۔
ایپ کی آپریشنل لاگت سے متعلق سوال پر فیصل رتیال نے وضاحت کی کہ ’بی ای ای پی‘ کو استعمال پر مبنی فیس ماڈل کے تحت چلایا جائے گا اور وقت کے ساتھ ساتھ اس پلیٹ فارم کو مالی طور پر خود کفیل بنانے کا عمل بھی جاری رکھا جائے گا۔