پاکستان نے بھارت کو باسمتی چاول کی عالمی مارکیٹ میں شکست دے دی

پاکستان نے بھارت کو باسمتی چاول کی عالمی مارکیٹ میں شکست دے دی

پاکستانی باسمتی چاول نے عالمی منڈی میں ایک بار پھر اپنی اعلیٰ کوالٹی اور منفرد خوشبو کی بنیاد پر نمایاں مقام حاصل کر لیا ہے اور قیمت کے لحاظ سے بھی ہندوستانی باسمتی پر سبقت لے لی ہے۔ یہ بات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سکیورٹی کے اجلاس میں سامنے آئی جس کی صدارت رکن قومی اسمبلی سید حسین طارق نے کی۔ اجلاس میں سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی نے کمیٹی کو زرعی شعبے، خصوصاً باسمتی چاول کی عالمی مارکیٹ میں صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اس وقت عالمی منڈی میں پاکستانی باسمتی چاول کی قیمت تقریباً 1200 ڈالر فی ٹن تک پہنچ چکی ہے  جبکہ ہندوستانی باسمتی چاول 900 ڈالر فی ٹن کے قریب فروخت ہو رہا ہے۔ حکام کے مطابق قیمت میں یہ فرق پاکستانی باسمتی کے بہتر معیار، بین الاقوامی معیار کے مطابق کمپلائنس  اور عالمی خریداروں کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔

سیکرٹری فوڈ سکیورٹی نے واضح کیا کہ پاکستان نے خوراک کے عالمی معیار  اور کوالٹی کنٹرول کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے ہیں جبکہ ہندوستان اپنے کسانوں کو چاول کی پیداوار پر مختلف ٹیکسز میں سبسڈی فراہم کر رہا ہے  جس سے وہاں قیمت نسبتاً کم رہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :باسمتی چاول کی ملکیت کے حصول میں پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر بڑی کامیابی

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی رانا تنویر حسین نے زرعی شعبے میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں زرعی تحقیق کا نظام کمزور ہے اور تحقیق کے نتائج مؤثر انداز میں کسانوں تک منتقل نہیں ہو پا رہے۔

انہوں نے زور دیا کہ زرعی توسیع   سسٹم کو جدید تقاضوں کے مطابق بہتر بنانا ناگزیر ہے۔ اسی مقصد کے تحت کسانوں کو بروقت معلومات، موسم، بیج، کھاد اور جدید طریقۂ کاشت سے آگاہ کرنے کے لیے ایک موبائل ایپ متعارف کرائی گئی ہے۔

قائمہ کمیٹی کے سربراہ سید حسین طارق نے کہا کہ اگر کسانوں کو بہتر ٹیکنالوجی، معیاری بیج اور درست معلومات فراہم کی جائیں تو ملکی پیداوار میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایگری فوڈ اتھارٹی قائم کی جا چکی ہے تاہم بعض علاقوں میں سیڈ انسپکٹرز کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور بعض اوقات یہ نظام کمپرومائز ہو جاتا ہے۔

اجلاس میں سیکرٹری زراعت نے آگاہ کیا کہ پنجاب میں جعلی اور غیر معیاری بیجوں کے خلاف ریکارڈ چھاپے مارے گئے ہیں اور بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔ اس پر قائمہ کمیٹی کے سربراہ نے ہدایت دی کہ پنجاب اور سندھ میں جعلی بیجوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی ماہانہ رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے، پنجاب کے سیڈ انسپکٹرز کی سخت مانیٹرنگ کی جائے اور سندھ میں بھی انسپکٹرز کو مزید فعال بنایا جائے تاکہ کسانوں کا اعتماد بحال ہو اور زرعی پیداوار میں بہتری لائی جا سکے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *