صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری سے منسوب جعلی ویڈیو وائرل کرنے کے کیس میں عدالت نے فلک جاویداور دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد کر دی۔
یہ مقدمہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی آئی اے) کی جانب سے درج کیا گیا تھا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزمان نے سوشل میڈیا پر عظمیٰ بخاری سے منسوب ایک جعلی ویڈیو وائرل کی۔
کیس کی سماعت کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے آئندہ سماعت پر گواہوں کو طلب کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے مقدمے کی مزید کارروائی کے لیے سماعت ملتوی کر دی۔
خبر کے مطابق این سی آئی اے کی تحقیقات میں سامنے آیا کہ وائرل کی گئی ویڈیو جعلی تھی، جس کا مقصد سوشل میڈیا پر غلط تاثر پیدا کرنا اور کردار کشی کرنا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ایکس اور انسٹاگرام سمیت فیس بک پر جولائی 2024 میں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی نامناسب ویڈیو اور اسکرین شاٹس شیئر کیے گئے تھے، جو کہ دراصل جعلی اور ڈیپ فیک تھیں۔
پاک آئی ویری فائی کی ٹیم نے عظمیٰ بخاری کی ویڈیو اور اسکرین شاٹس وائرل ہونے کے بعد اس پر تحقیق کی تھی، جس میں معلوم ہوا تھا کہ ویڈیو پر وزیر اطلاعات پنجاب کا چہرہ لگا کر اسے پھیلایا گیا تھا۔
وزیر اطلاعات پنجاب اور رہنما مسلم لیگ (ن) عظمیٰ بخاری کی مبینہ جعلی نازیبا ویڈیو کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ 24 جولائی 2024 کو فلک جاوید کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر عظمی بخاری کے خلاف ایک جھوٹی ویڈیو شئیر کی گئی تھی۔
مزید کہا گیا تھا کہ مذکورہ ویڈیو سیکڑوں افراد کی جانب سے شیئر کی گئی تھی جس سے عظمیٰ بخاری کی شہرت کو نقصان پہنچا۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید سمیت دیگر کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت جاری کرے، ایف آئی اے کو اس حوالے سے تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی جائے۔