نیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے نئے قواعد و ضوابط جاری

نیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے نئے قواعد و ضوابط جاری

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے نیٹ میٹرنگ کے صارفین کے لیے نئے قواعد و ضوابط جاری کر دیے ہیں، جن کے تحت بجلی کی خریداری اور فروخت کے نظام میں اہم تبدیلیاں متعارف کروائی گئی ہیں۔ ان نئے ضوابط کا مقصد توانائی کے شعبے کو زیادہ منظم بنانا، شفافیت کو فروغ دینا اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کو بہتر بنانا ہے۔

نئے ریگولیشنز 2025 کے مطابق اب بجلی کی خرید اور فروخت کے لیے الگ الگ ٹیرف لاگو ہوں گے۔ ان قواعد کے تحت بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں صارفین سے بجلی نیشنل ایوریج انرجی پرچیز پرائس پر خریدیں گی، جبکہ صارفین کو بجلی موجودہ نافذ شدہ ٹیرف کے مطابق فراہم کی جائے گی۔ اس تبدیلی سے نیٹ میٹرنگ کے موجودہ نظام میں واضح فرق آئے گا اور بجلی کے لین دین کو مزید واضح بنایا جائے گا۔

ان نئے ضوابط کے تحت “پروزیومر” کی اصطلاح بھی متعارف کروائی گئی ہے۔ پروزیومر سے مراد وہ صارف ہوگا جو بجلی پیدا بھی کرتا ہے اور استعمال بھی کرتا ہے، تاہم اسے اس بات کی اجازت نہیں ہوگی کہ وہ اپنے مقررہ لوڈ سے زیادہ بجلی پیدا کرے۔ نیپرا کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی صارف کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا جائزہ لے اور ضرورت پڑنے پر اس میں تبدیلی یا اصلاح کرے۔

یہ بھی پڑھیں: سولر صارفین کے لئے بری خبر: نیٹ میٹرنگ کنکشنز پر خودساختہ پابندی عائد

نئے نظام کے مطابق ہر صارف کے لیے بجلی کی خرید اور فروخت کے لیے علیحدہ علیحدہ میٹر نصب کیے جائیں گے تاکہ بجلی کے استعمال اور پیداوار کا درست ریکارڈ رکھا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی صارفین کو یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ اپنی پیدا کی گئی بجلی کسی دوسرے صارف کو فروخت کر سکیں۔ نیپرا کا کہنا ہے کہ یہ نئے قواعد فوری طور پر نئے نیٹ میٹرنگ صارفین پر لاگو ہوں گے، جبکہ موجودہ صارفین پر یہ ریگولیشنز ان کے پرانے معاہدے کی مدت مکمل ہونے کے بعد نافذ کیے جائیں گے۔

اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں سولر توانائی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 4 لاکھ 24 ہزار 841 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ نیٹ میٹرنگ سے فائدہ اٹھانے والے صارفین کی تعداد 6 ہزار 340 ہے۔ اسی طرح آف گرڈ سولر صارفین کی مجموعی پیداواری صلاحیت 12 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر چکی ہے۔

نیپرا کے مطابق ان نئے قواعد و ضوابط کے نفاذ سے توانائی کے شعبے میں شفافیت میں اضافہ ہوگا اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کو مزید مؤثر بنایا جا سکے گا، جس سے مجموعی بجلی کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *