57 اسلامی ممالک میں سے محافظِ حرمین کا اعزاز پاکستا ن کو ملا، یہ اعزاز اللہ کی امانت ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

57 اسلامی ممالک میں سے محافظِ حرمین کا اعزاز پاکستا ن کو ملا، یہ اعزاز اللہ کی امانت ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

چیف آف آرمی سٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے قومی علما مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ صرف قومی اتحاد، ریاستی نظم اور علم و فکر کی طاقت سے کیا جا سکتا ہے، کانفرنس کا انعقاد 10 دسمبر 2025 کو اسلام آباد میں ہوا جس میں ملک بھر سے تمام مکاتب فکر کے علما اور مشائخ نے بھرپور شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں:آزاد کشمیر اسمبلی میں چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر کے حق میں قراردادیں منظور

اتوار 21 دسمبر کو پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے علما مشائخ کانفرنس سے خطاب کے مندرجات کو ایک بار پھر میڈیا کے لیے جاری کیا ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری تقریری مندرجات کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم نے اپنے خطاب میں دہشتگردی، قومی سلامتی، خطے کی صورتحال، اقوام عالم میں پاکستان کے ابھرتے کردار اور دفاعی تیاریوں پر مفصل روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر امن کا خواہاں ہے مگر اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

انہوں نے قرآن کریم کی آیات اور اشعار کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کے نظریاتی تشخص کو اجاگر کیا اور کہا کہ اللہ تعالی نے اسلامی ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کے درمیان ایک گہرا تعلق اور واضح مماثلت پائی جاتی ہے۔

فیلڈ مارشل کے مطابق ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان دونوں کا قیام کلمہ طیبہ کی بنیاد پر رمضان کے بابرکت مہینے میں ہوا، انہوں نے کہا کہ دونوں ریاستوں میں یہ مماثلت اس لیے ہے کہ رب کائنات نے ایک کو خادم الحرمین اور ہمیں محافظ الحرمین بنانا تھا۔

آپریشن بنیان المرصوص کا حوالہ دیتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ اس آپریشن کے دوران اللہ کی مدد کو آتے ہوئے دیکھا اور محسوس کیا گیا، انہوں نے کہا کہ کامیابی نظم، ایمان اور درست قیادت کے امتزاج سے حاصل ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورۂ لیبیا، فوجی قیادت سے اہم ملاقاتیں، دفاعی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ کسی بھی اسلامی ریاست میں ریاست کے علاوہ کوئی فرد یا گروہ جہاد کا حکم یا فتوی نہیں دے سکتا، غیر ریاستی تشدد اسلام کی تعلیمات کے منافی ہے اور اس سے امت کو نقصان پہنچتا ہے۔

افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے فیلڈ مارشل نے کہا کہ افغان طالبان کی پشت پناہی سے دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کے معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، انہوں نے انکشاف کیا کہ فتنہ الخوارج کی جو تشکیلیں افغانستان سے آتی ہیں ان میں ستر فیصد افغانی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو فتنہ الخوارج اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا، پاکستان امن، تعاون اور باہمی احترام چاہتا ہے مگر دہشتگردی کے خلاف اس کا مؤقف غیر متزلزل ہے۔

خطاب کے اختتام پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے علم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جن قوموں نے اپنے اسلاف کی علمی و فکری میراث اور قلم کی طاقت کو چھوڑ دیا وہ زبوں حالی کا شکار ہو گئیں، انہوں نے علما پر زور دیا کہ وہ معاشرے میں شعور، اتحاد اور اعتدال کے فروغ میں اپنا تاریخی کردار ادا کریں۔

انہوں نے علامہ اقبالؒ کے اشعار پڑھتے ہوئے کہا کہ:

تجھے آبا سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی
کہ تُو گُفتار وہ کردار، تُو ثابت وہ سیّارا
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثُریّا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
مگر وہ عِلم کے موتی، کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *