پنجاب میں ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے عمل کو شفاف، معیاری اور جدید بنانے کیلئے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ صوبے میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کے دوران سفارشی کلچر اور انسانی مداخلت کو ختم کرنے کیلئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی نظام متعارف کرانے کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
اس مقصد کیلئے خصوصی طور پر تیار کی گئی آرٹیفیشل انٹیلی جنس بیسڈ گاڑیوں کے حتمی ٹیسٹ ٹریفک ہیڈ کوارٹر میں کامیابی سے مکمل کر لیے گئے ہیں،ٹریفک پولیس کے حکام کے مطابق آئندہ ماہ سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں ان جدید گاڑیوں کے ذریعے ڈرائیونگ ٹیسٹ کا باقاعدہ آغاز کر دیا جائے گا۔
ان گاڑیوں میں جدید سنسرز، ہائی ریزولوشن کیمرے، بائیومیٹرک مشینیں اور دیگر خودکار آلات نصب ہوں گے، جو امیدوار کی ڈرائیونگ صلاحیت کو مکمل طور پر غیر جانبدار انداز میں جانچیں گے۔اس نظام کے تحت ٹیسٹ کے دوران کسی افسر یا اہلکار کی ذاتی رائے شامل نہیں ہوگی بلکہ تمام فیصلے ڈیجیٹل ڈیٹا اور خودکار سسٹم کی بنیاد پر کیے جائیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ روایتی مینول ٹریک کی جگہ اب جی پی ایس بیسڈ ٹریک متعارف کروایا جا رہا ہے، جس کے ذریعے گاڑی کی رفتار، لین کی پابندی، موڑ کا درست استعمال اور دیگر تکنیکی پہلوؤں کو خودکار انداز میں مانیٹر کیا جائے گا۔
اس اقدام سے نہ صرف ٹیسٹ کا معیار بہتر ہوگا بلکہ میرٹ پر ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا، پہلے مرحلے میں 33 آرٹیفیشل انٹیلی جنس بیسڈ گاڑیوں کی خریداری حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔
گاڑیوں کی وصولی کے فوراً بعد ان میں مطلوبہ سسٹمز کی انسٹالیشن مکمل کر کے انہیں مختلف اضلاع کے ٹیسٹنگ سینٹرز کو فراہم کر دیا جائے گا، حکام کے مطابق ماہ کے آخری ہفتے تک ان گاڑیوں کی ترسیل متوقع ہے،ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے میں پنجاب بھر کے تمام ڈرائیونگ ٹیسٹنگ سینٹرز کیلئے مزید گاڑیاں خریدی جائیں گی تاکہ یہ نظام پورے صوبے میں یکساں طور پر نافذ ہو سکے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی حتمی منظوری کے بعد گاڑیوں کی فراہمی اور منصوبے کے دائرہ کار میں مزید توسیع کا عمل تیز کر دیا جائے گا۔