وہ غلطیاں جن سے آپ کا ویزا مسترد ہوسکتا ہے

وہ غلطیاں جن سے آپ کا ویزا مسترد ہوسکتا ہے

اگر آپ بیرونِ ملک، خصوصاً یورپ، آسٹریلیا یا دیگر مغربی ممالک کا ویزا حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اب صرف پاسپورٹ، مالی دستاویزات اور سفری تاریخ ہی کافی نہیں رہی،جدید دور میں حکومتیں ویزا درخواست گزاروں کی آن لائن سرگرمیوں کو بھی باریک بینی سے جانچ رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر کیا گیا ایک غیر ذمہ دارانہ عمل آپ کے ویزا کے خواب کو چکنا چور کر سکتا ہے۔

حالیہ دنوں آسٹریلیا میں پیش آنے والا ایک واقعہ اس حقیقت کی واضح مثال بن کر سامنے آیا ہے، ایک برطانوی شہری کا ویزا اس وقت منسوخ کر دیا گیا جب اس پر نازی علامتوں کی تشہیر اور یہودی برادری کے خلاف نفرت انگیز مواد پھیلانے کے الزامات ثابت ہوئے۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق مذکورہ شخص نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایسا مواد شیئر اور فروغ دیا جو نہ صرف نفرت بلکہ تشدد کو بھی ہوا دینے کے مترادف سمجھا گیا،آسٹریلوی وفاقی پولیس کے مطابق اکتوبر اور نومبر کے دوران دو الگ الگ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے نازی نظریات کی حمایت اور یہودی کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز پوسٹس شائع ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں :ویزا درخواست گزاروں کیلئے اہم خبر،نئے سال سے بڑی سہولت کا اعلان

ان سرگرمیوں کو ملکی سلامتی اور سماجی ہم آہنگی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے حکومت نے فوری اقدام کیا اور متعلقہ شخص کا ویزا منسوخ کر دیا۔
آسٹریلیا کے وزیر داخلہ نے اس موقع پر کہا کہ ویزا پر آنے والے افراد مہمان ہوتے ہیںاور مہمانوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ملک کے قوانین، اقدار اور معاشرتی امن کا احترام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص نفرت پھیلانے، نسل پرستی کو فروغ دینے یا کسی کمیونٹی کے خلاف تشدد پر اکسانے کے ارادے سے آئے تو ایسے فرد کیلئےآسٹریلیا میں کوئی جگہ نہیں۔ویزا منسوخی کے بعد مذکورہ شخص کو امیگریشن حراست میں لے لیا گیا ہے اور اب اسے ملک چھوڑنے یا ڈی پورٹ کیے جانے کا سامنا ہے۔یہ سخت فیصلہ سڈنی میں ایک یہودی تقریب کے دوران فائرنگ کے واقعے کے پس منظر میں سامنے آیا، جس کے بعد آسٹریلوی حکومت نے نفرت انگیز جرائم اور یہود دشمنی کے خلاف قوانین مزید سخت کرنے کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں :نیوزی لینڈ کا گولڈن ویزا حاصل کریں، خرچہ اور طریقہ کار سامنے آگیا

حکام کے مطابق اب صرف نفرت انگیز مواد کی تشہیر بھی ویزا منسوخی کے لیے کافی سمجھی جائے گی، چاہے براہِ راست تشدد میں ملوث ہونے کے شواہد موجود نہ ہوں۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیس دنیا بھر کے ویزا درخواست گزاروں کے لیے ایک سنجیدہ انتباہ ہےنازی علامات، نسل پرستانہ نظریات، مذہبی یا نسلی نفرت پر مبنی مواد اب ترقی یافتہ ممالک میں سخت امیگریشن کارروائی کا سبب بن رہا ہے۔ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ بیرونِ ملک سفر کے خواہشمند افراد اپنی آن لائن موجودگی کا باقاعدہ جائزہ لیں اور کسی بھی نفرت انگیز یا متنازع مواد سے مکمل اجتناب کریں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *