دنیا بھر کے سائنس دان آج ایک نادر فلکیاتی مظہر کے مشاہدے کے لیے تیار ہیں،زمین اور مریخ کے درمیان تمام رابطے کچھ دنوں کے لیے منقطع ہو جائیں گے اس عمل کوجسے سولر کنجکشن کہا جاتا ہے اس دوران سورج زمین اور مریخ کے درمیان آ کر دونوں سیاروں کے درمیان ریڈیو سگنلز کو متاثر کرتا ہے، جس کی وجہ سے مریخ پر موجود تمام روبوٹک مشنز سے براہِ راست رابطہ کچھ دنوں کے لیے منقطع ہو جائے گا۔
ناسا کے مطابق یہ مظہر 29 دسمبر 2025 سے 9 جنوری 2026 تک جاری رہے گا، اس دوران مریخ کے ہر مشن کو نئی ہدایات نہیں بھیجی جائیں گی، کیونکہ سورج کی گرم اور برقی چارج شدہ گیسیں جو پلازما کے نام سے جانی جاتی ہیں، ریڈیو سگنلز میں خلل ڈال سکتی ہیں۔
ایک چھوٹی سی خرابی یا سگنل میں کسی بٹ کا بدل جانا بھی اربوں ڈالر کے مشنز کے لیے خطرہ بن سکتا ہے،گزشتہ دو دہائیوں میں مریخ پر بھیجے گئے سیٹلائٹس، لینڈرز اور روورز نے مریخ کی فضا، موسم، زمین کی ساخت اور ممکنہ قدیم زندگی کے آثار کے بارے میں بے شمار قیمتی معلومات فراہم کی ہیں۔
سولر کنجکشن کے دوران یہ مشنز خود مختار ہو جاتے ہیں اور زمین سے کسی ہدایت کے بغیر اپنے کام کو جاری رکھتے ہیں،ناسا کے ماہرین سولر کنجکشن سے پہلے ہر مشن کو دو ہفتوں پر محیط ایک مکمل کام منصوبہ بھیج دیتے ہیں۔
اس منصوبے میں مشن کے آلات کو کب اور کہاں استعمال کرنا ہے کون سے آلات عارضی طور پر بند رکھنا ہیں، توانائی کیسے بچانی ہے، اور کون سا سائنسی ڈیٹا جمع کر کے محفوظ کرنا ہے، سب تفصیل سے بتایا جاتا ہے۔
اس طریقہ کار کی وجہ سے مشنز بغیر کسی انسانی مداخلت کے محفوظ اور موثر طریقے سے کام جاری رکھ سکتے ہیں،کچھ مشنز اس دوران حساس آلات بند کر دیتے ہیں جبکہ دیگر محدود پیمانے پر ڈیٹا جمع کر کے اپنی داخلی یادداشت میں محفوظ رکھتے ہیں۔
چند مشنز محدود سگنلز بھی بھیجتے ہیں اس خطرے کے ساتھ کہ کچھ ڈیٹا زمین تک پہنچنے سے پہلے ضائع ہو سکتا ہے،سولر کنجکشن کے دوران سب سے اہم اصول یہی ہے کہ زمین سے کوئی نئی ہدایت نہ بھیجی جائے کیونکہ ہر چھوٹے سگنل کی درستگی مشن کی حفاظت کے لیے لازمی ہے۔
یہ عرصہ ناسا کی ٹیموں کے لیے ایک امتحان بھی ہے جو اپنی خلائی مشینوں کو چند دن کے لیے خود پر چھوڑ کر ایک مختصر وقفے کا تجربہ کرتے ہیں۔
یہ مظہر انسانیت کو یاد دلاتا ہے کہ چاہے ٹیکنالوجی کتنی ہی جدید کیوں نہ ہو کچھ قدرتی قوانین کے سامنے ہمیں انتظار کرنا پڑتا ہے اور کبھی کبھار سورج ہی ہماری خلائی جستجو کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتا ہے۔