وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے کوئٹہ میں زمیندار ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی۔
نمائندہ وفد کی قیادت ملک نصیر احمد شاہوانی کر رہے تھے۔ اس موقع پر میر سرفراز بگٹی نے زمیندار ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد سے لوڈ شیڈنگ سمیت دیگر امور پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واپڈا اور وفاقی حکومت کو بلوچستان میں 8 گھنٹے بجلی فرا ہمی کے لئے قائل کرنے کی بھر پور کوشش کریں گےجب کہ انہوں نے کسٹم پولیس اور تمام سکیورٹی اداروں کو سولر پینلز کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی ہدایت بھی کردی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے نگراں حکومت کے دور میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق زمینداروں کو 8 گھنٹے بجلی فراہمی کے لئے وفاقی وزیر پانی وبجلی اور وفاقی حکام سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور مسائل کے فوری حل کی نشاندہی کی ۔ زمیندار ایکشن کمیٹی کے حکام سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ زراعت پر سبسڈی کے مسائل کا مستقبل حل تلاش کرنا ہوگا، زراعت سے وابستہ پندرہ بیس ہزار خاندانوں کے لیے پیٹ کاٹ کر بجلی بحالی کے لئے واپڈا کو پیسے دیں گے۔
وفاق میں بلوچستان کے زمینداروں کے وکیل کی حیثیت سے جا ئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت 2 ارب روپے دے چکی جب کہ دو ارب روپے مزید ادا کئے جارہے ہیں۔ تمام ترقیاتی بجٹ سبسڈی میں دے دیں تو بھی توانائی کے مسائل حل نہیں ہوں گے کیونکہ 28 ہزار ٹیوب ویلوں کو سولرآئزیشن پر لانے کے لئے 75 ارب روپے درکار ہیں تاہم اس معاملے میں معاونت کے لیے وفاق سے رابطہ کریں گے ۔ بجلی اور جنوبی بلوچستان ترقیاتی منصوبوں سے متعلق آئندہ پیر کو اراکین صوبائی اسمبلی کا وفد وزیر اعظم سے ملاقات کرے گا۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ وفاق میں بلوچستان کے زمینداروں کے وکیل کی حیثیت سے جائیں گے اور اگر پیشرفت نہ ہوئی تو نجی بینکوں سے سوفٹ لون لینے کا جائزہ لیا جائے گا۔