فلور ملز مالکان کی جانب سے مہنگی سرکاری گندم خریدنے سے انکار کر دیا گیا۔
محکمہ خوراک راولپنڈی کے ذرائع کے مطابق گزشتہ سال سے سرکاری گوداموں میں ذخیرہ کی گئی گندم خراب ہونے لگی ہے، گوداموں میں 13 لاکھ ٹن سے زائد گندم پڑی ہے۔ فلور ملز مالکان کا کہنا ہے کہ پرانی گندم ناقص کوالٹی کی ہے اور اس کی قیمت 4 ہزار 700 روپے فی من ہے جبکہ نئی گندم 3 ہزار 900 روپے فی من میں دستیاب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی نئے قرض پروگرام کیلئے سخت شرائط سامنے آگئیں
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اوپن مارکیٹ میں نئی گندم 3 ہزار روپے فی من کے حساب سے دستیاب ہے جو سرکاری گندم سے بہتر معیار کی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ رمضان المبارک کے دوران فلور ملز مالکان نے حکومت کو سستا آٹا فراہم کیا جس پر اب بھی سبسڈی کی مد میں 85 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔ فلور ملز مالکان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت انہیں گندم برآمد کرنے کی اجازت دیتی ہے تو وہ سرکاری گندم خریدنے کو تیار ہوں گے اور حکومت 8 لاکھ ٹن تک گندم برآمد کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔
دوسری جانب گندم امپورٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے کابینہ سیکرٹری کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹی ڈھائی ہفتے گزرنے کے باوجود اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ نکمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا اور وزیراعظم کی جانب سے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کے باوجود اسے منظر عام پر نہیں لایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے بیشتر علاقوں میں بارش کا الرٹ جاری
ذرائع کے مطابق پاسکو کے ایم ڈی اور جی ایم کو ہٹانے کے بعد نیا ایم ڈی تعینات نہیں کیا گیا اور اضافی 4 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا عمل بھی شروع نہیں ہوا۔ دریں اثنا گندم حکومت کے مقررہ نرخ سے کافی کم قیمت پر فروخت ہو رہی ہے، پنجاب میں گندم کے تھیلے کی قیمت کم از کم 6 ہزار روپے تک گر گئی ہے۔