19مئی اتوار کے روز ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونیوالے سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
چند روز قبل ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونیوالے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور دیگر کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں ابراہیم رئیسی، حسین امیر عبداللہیان اور دیگر کی نماز جنازہ پڑھائی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ابراہیم رئیسی کو مشہد میں امام علی رضا کے روضے کےاحاطے میں سپردخاک کیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: سولر سسٹم ، نیٹ میٹرنگ اور گراس میٹرنگ کیا ہے؟
خیال رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے حادثے میں جاں بحق کے بعد نائب صدر محمد مخبر نے صدارتی فرائض سنبھال لیے تھے جبکہ ایران کے نئے صدر کیلئے انتخاب28 جون کو ہو گا۔ دوسری جانب آذربائیجان کے صوبے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کے ہیلی کاپٹر حادثے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان افواہوں پر اس وقت تک یقین کرنا مشکل ہے جب تک کہ ملبے اور حالات کی مکمل تحقیقات نہیں کی جاتیں۔ مصر کے ایک ماہر میجر جنرل پائلٹ ڈاکٹر ہشام الحلابی نے حادثے کی تین ممکنہ وجوہات بیان کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حادثے کی وجوہات کا تجزیہ کیا جائے تو تین امکانات سامنے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گندم درآمد سکینڈل میں ملوث عناصر کی نشاندہی ہو گئی، وزیراعظم شہباز شریف کا بڑا فیصلہ
حادثے کی وجوہات کے بارے میں تین مفروضے ہیں جن کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے کیونکہ نہ تو ہیلی کاپٹر کے ملبے اور نہ ہی دیکھ بھال کی دستاویزات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ پہلا مفروضہ یہ ہے کہ ہیلی کاپٹر پہاڑی علاقے کے اوپر پرواز کر رہا تھا اور اس میں تکنیکی خرابی پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے ہنگامی لینڈنگ کی ضرورت پڑی۔
دوسرا مفروضہ یہ ہے کہ لینڈنگ سائٹ دشوار گزار اور ناہموار تھی ، جس کی وجہ سے لینڈنگ کا مناسب مقام تلاش کرنا مشکل تھا ، جس کے نتیجے میں ڈھلوانوں ، جنگلات اور درختوں کی موجودگی کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ شدید دھند اور موسلا دھار بارش کی وجہ سے موسم انتہائی خراب تھا جس کی وجہ سے پائلٹ کے لیے سفر کرنا مشکل ہو گیا تھا، جس کے نتیجے میں وہ کسی درخت یا پہاڑ سے ٹکرا گیا تھا۔