خیبرپختونخوا کا مالی سال 2024-25 کا بجٹ کل پیش کیا جائیگا جس میں مجموعی طور پر 1600 ارب روپے سے زائد کی لاگت آئے گی۔ بجٹ میں ترقی، صحت اور تعلیم کو ترجیح دی گئی ہے جبکہ صوبے کے مالی چیلنجز سے بھی نمٹا گیا ہے۔
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق صوبائی بجٹ میں بجٹ میں جاری منصوبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے 320 ارب روپے سے زائد بندوبستی و قبائیلی اضلاع کی لئے مختص ہیں ۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے صوبے کا بجٹ سو ارب روپے تک سر پلیس ہو گا ۔
صحت کے شعبے کے لیے 28 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ٹرانسپورٹ کے شعبے کے لیے بی آر ٹی سبسڈی کے لیے ڈھائی ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حماد اظہربعداسلم اقبال منظر عام پر آگئے
کوئی نیا ٹیکس متعارف نہیں کرایا گیا ہے لیکن موجودہ ٹیکسوں میں ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہے۔ زمین کی منتقلی پر ٹیکس 6 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد کردیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت معدنیات کی لئے کمپنی بنائے گی، معدنیات کی 30 فیصد آمدنی صوبے کو ملے گی تمباکو کمپنیوں پر ایکسائز ڈیوٹی عائد تجویز کی گئی ہےاور بی آر ٹی کے کرایوں میں 5 سے 10 روپے فی اسٹاپ اضافہ کیا جائے گا۔ترقیاتی فنڈ میں نئے منصوبوں کی بجائے 90 فیصد فنڈ جاری منصوبوں کو مختص کئے جانے کی تجویز ہے ۔
نوجوانوں کے لئے آسان شرائط پر قرضوں اور دیگر امور کی لئے 10 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ ڈھائی سال بعد مقامی حکومت کو ترقیاتی فنڈ کا 20 فیصد مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق بجٹ میں خالی اسامیوں کو پر کرنے کے بجائے انہیں ختم کرنے پر بھی غور کیا گیا ہے۔