سائنسدانوں نے پاکستان میں بلیک بیری کی کاشت ممکن بنا دی
پاکستان میں پہلی بار نایاب قسم کے پھل بلیک بیری کی کاشت ممکن بنا دی گئی اور پہلا کامیاب تجربہ کرکے اسے کمرشل بنیادوں پر کاشتکاروں تک پہنچانے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے انتہائی مہنگے سرخ و جامنی رنگ کے آم کی کاشت کا تجربہ بھی کامیاب بنایا گیا ہے۔زرعی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بلیک بیری جیسے نایاب پھل کی کاشت ممکن بنانے کیلئے چھ سال پہلے کیلی فورنیا سے چند پودے پاکستان لاکر ان پر تجربات کیے گئے۔
بارانی ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ (باری) چکوال نے پہلا کامیاب تجربہ کرنے کے بعد اسے کمرشل بنیادوں پر کاشتکاروں تک پہنچانا شروع کر دیا ہے۔زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیک بیری کا پورا ایک سال میں 4سے 5کلو پھل دینا شروع کر دیتا ہے۔عام مارکیٹ میں ا س کی قیمت توقع سے بڑھ کر ہےجبکہ خوش ذائقہ بلیک بیری کینسر سمیت دیگر کئی بیماریوں سے بچائو کا بھی باعث ہے۔ دنیا بھر میں، میکسیکو بلیک بیری کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے، جس کی تقریبا پوری فصل شمالی امریکہ اور یورپ کی آف سیزن مارکیٹوں میں برآمد کے لئے تیار کی جاتی ہے۔
بلیک بیری میں پائے جانے والے اینٹی آکسائیڈنٹس، وٹامنز اور معدنیات صحت کے مختلف فوائد فراہم کرتے ہیں۔ اینٹی آکسائیڈنٹس جیسے انتھوسائنین بہت سی اینٹی سوزش اور اینٹی مائکروبیل خصوصیات رکھتے ہیں۔ وہ ذیابیطس اور مخصوص قسم کے کینسر کا بھی مقابلہ کرسکتے ہیں۔ بلیک بیری ناقابل حل فائبر کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ فائبر ہاضمے کے عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ان کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے تاکہ انہیں گزرنے میں آسانی ہو۔ فائبر سے بھرپور غذا قبض کو کم کرسکتی ہے۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بلیک بیری کا زیادہ استعمال انسولین کی حساسیت کو بڑھا کر اور جسم کی چربی کو زیادہ مؤثر طریقے سے پگھلانے میں مدد کرکے موٹاپے کو دور کرسکتا ہے۔