عمران خان کا اپنے اکاؤنٹ سے ہونیوالی ٹوئٹ سے کوئی تعلق نہیں، بیرسٹرگوہر

عمران خان کا اپنے اکاؤنٹ سے ہونیوالی ٹوئٹ سے کوئی تعلق نہیں، بیرسٹرگوہر

چئیرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے ایك ویڈیو بیان میں كہا ہے كہ عمران خان کا اپنے اکاؤنٹ سے ہونے والی ٹوئٹ سے کوئی تعلق نہیں، عمران خان جیل میں ہیں وہ ہر ویڈیو یا کانٹینٹ (سوشل میڈیا مواد) کو منظور نہیں کرتے، 1971 والی ویڈیو کو سیاسی تناظر میں دیكھیں ، فوج كا اس سے تعلق نہیں ۔

سوشل میڈیا پر چلنے والی ایك ویڈیو سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے كہا كہ اس ویڈیو كا خان صاحب سے تعلق نہیں كیونكہ خان صاحب نے اس کا مواد نہیں دیكھا ہم نے جس تناظر میں بات كی تھی وہ 1971 والا موازنہ کرنا تھا اس میں فوج سے متعلق كچھ نہیں تھا وہ سیاسی تناظر تھا ۔

ان كاكہنا تھا كہ 1971 میں ایک پارٹی شفاف الیکشن لڑی بعد میں ان كی اكثریت تبدیل كردی، آپ نے ان کے لوگوں کو نااہل کرانا شروع كردیا ، آپ نے عوامی مینڈیٹ کی بے قدری كی ، اپ نے اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا تو ہم کہتے ہیں پھر کیا ہوا؟۔

ایك سوال پر انہوں نے كہا كہ ہم كسی چیز كا غلط استعمال نہیں كررہے،  ہم ایک رپورٹ میں تناظر پیش کر رہے تھے اگر اس میں حمود الرحمن رپورٹ کی کچھ  چیزیں آئی ہیں تو اس کو اس تناظر میں نہیں لینا چاہیے کہ ہم فوج کے خلاف لگے ہیں ، اس كوسیاسی تناظر میں دیكھیں ۔

بیرسٹر گوہر نے كہا كہ خان صاحب جیل میں ہوتے ہیں وہ ہر ویڈیو اور جومواد ہوتا ہے اسے منظور نہیں كرتے، پاکستان کی 24 کروڑ عوام ہے 12 کروڑوں عوام کے پاس انٹرنیٹ ہے، ساڑھے آٹھ کروڑ لوگوں کے پاس وہ سوشل میڈیا ہے ان میں سے اگر ایک اس کوئی پر کچھ دیکھے تو اس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ کسی پارٹی نے مہم چلوائی ہے ۔

انہوں نے مزید كہا كہ پاکستان تحریک انصاف کسی کے خلاف کبھی بھی کوئی بھی مہم نہیں چلاتی ، ہمارا مقصد یہ تھا جو کہ یہ ہمارا مینڈیٹ ہے اگر ہماری اكثریت کو اقلیت تصور کیا جاتا ہے تو یہ تو پہلے خان صاحب کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ دیکھیں ملکی معیشت کا نقصان ہو جائے گا ، ملک کا ، پارلیمنٹ کا نقصان ہو جائے گا ، ڈیموکریسی کا نقصان ہو جائے گا۔

بیرسٹر گوہر نے كہا كہ لوگوں کی رائے کی قدر آپ نہیں کریں گے تو ڈیموکریسی کیسے آگے پروان چڑھے گی، ملک كس طرح بہتری کی طرف جائے گا اور عوام کے حقوق کا تحفظ کیسے ہوگا ؟ عدلیہ کیسے ازاد ہوگی ، پارلینٹ كیسے مضبوط ہوگی یہ اس تناظر میں مقابلہ تھا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *