محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا ہزاروں گھوسٹ ملازمین کے سامنے بے بس

محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا ہزاروں گھوسٹ  ملازمین کے سامنے بے بس

پشاور(سید ذیشان کاکاخیل)محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا ہزاروں گھوسٹ ملازمین کے سامنے بے بسی کی تصویر بن کر رہ گئی۔

قبائلی اضلاع ہو یا بندوبستی ہزاروں گھوسٹ ملازمین کی شناخت ہونے کے باوجود بھی ان کے خلاف تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔ذرائع کے مطابق یہ گھوسٹ ملازمین گزشتہ کئی سالوں سے گھر بیٹھ کر یا بیرون ملک ملازمت اختیار کرنے کے باوجود بھی محکمہ تعلیم سے تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ہونڈا سی جی 125 گولڈ قسطوں پر لینے والوں کیلئے زبردست آفر

گھوسٹ ملازمین کی تعداد پورے صوبے میں کتنی ہوگئی اس کا اندازہ صرف ضم قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں لگایا جاسکتا ہے جہاں پر 2 ہزار 429 مردو خواتین گھوسٹ اساتذہ کا انکشاف ہوا ہے۔ان گھوسٹ اساتذہ میں مختلف گریڈ کے 1554 مرد اور 975 خواتین اساتذہ شامل ہے۔ذرائع کے مطابق ان 24 سو 29 گھوسٹ اساتذہ کی شناخت 2019 میں ہوئی ہے 6 سال گزر جانے کے باوجود بھی تاحال محکمہ تعلیم نے ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی ہے۔

یہ گھوسٹ اساتذہ گزشتہ کئی سالوں سے گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہے،ذرائع کے مطابق ان گھوسٹ اساتذہ کی وجہ سے جہاں طلبہ کا مستقبل داؤ پر ہے وہی خزانہ کو ماہانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے،ذرائع کے مطابق گھوسٹ اساتذہ کی نشاہدہی یا تو محکمہ تعلیم اور یا ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کا کام تھا لیکن اس کے باوجود بھی ڈپٹی کمشنر نے ان کی نشاہدہی کی۔ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر کی نشاہدہی کے باوجود بھی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے گھوسٹ اساتذہ کا ڈیٹا جمع کرتے ہوئے اسے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نارتھ وزیرستان کو ارسال کردیا۔ڈپٹی کمشنر نے خط میں گھوسٹ اساتذہ کا گزشتہ ایک سال کا حاضری سمیت دیگر مکمل ریکارڈ جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع کے مطابق اساتذہ بااثر ہونے کی وجہ سے محکمہ تعلیم بھی ان کے سامنے بے بس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شمسی توانائی کا انقلاب، روشنی کو بجلی میں تبدیل کرنے کا تیز ترین سولر پینل متعارف

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن مانیٹرنگ آفیسر نارتھ وزیرستان ثناء اللہ خان سے رابط کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ گھوسٹ اساتذہ کی نشاہدہی ہوگئی ہے اب ان کے خلاف کارروائی بھی ہوگی،ان کے مطابق اب تک 100 سے زائد زنانہ اساتذہ کو فارغ کیا جاچکا ہے۔ کسی کو گھر بیٹھے تنخواہیں نہیں دینگے۔

ثناء اللہ کے مطابق ان اساتذہ میں کچھ ایسے بھی ہے جو بھرتی ہونے کے بعد کبھی سکول نہیں آئے جبکہ کچھ ایسے بھی ہے جو بیرون ملک ملازمت اختیار کئے ہوئے ہے اور تنخواہیں محکمہ تعلیم سے لے رہے ہے۔ان کا بتانا تھا کہ کچھ اساتذہ تو ایسی بھی پکڑی ہے جو ہے ناخواندہ لیکن وہ ماہانہ ہزاروں روپے کی تںخواہ بطور استاد کے رہی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *