پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب اسمبلی کے لئے مخصوص نشستوں کی ابتدائی فہرست تیار کر لی۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی منظوری کے بعد فہرست الیکشن کمیشن کو جمع کرائی جائے گی، تحریک انصاف کو خواتین کی 24 اور اقلیتوں کی 3مخصوص نشستیں ملنے کی توقع ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے سعدیہ ایوب، روبینہ خان اور عائشہ بھٹہ کے نام مخصوص نشستوں کے لئے زیرغور ہیں، صنم جاوید کی بہن فلک جاوید کا نام بھی زیرغور ہے۔
روبینہ رضوان، روبینہ جمیل اور اشمہ شجاع کا نام بھی مخصوص نشستوں کے لئے زیر غور ہے، یاسمین راشد، عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کا نام قومی اورصوبائی اسمبلی کے لئے تجویز کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے مخصوص نشستوں کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، کمیٹی میں زرتاج گل، کنول شوزب اور سیمابیہ طاہر شامل ہیں۔پارٹی ذرائع کا بتا نا تھا کہ نئے نام پارٹی قیادت کی مشاورت سے شامل کیے جائیں گے جبکہ چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ نئی فہرست کی حتمی منظوری بانی پی ٹی آئی دیں گے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیتے ہوئے مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو دینے کا فیصلہ غیر قانونی قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مخصوص سیٹوں کا فیصلہ آٹھ پانچ سے سنایا جس کا اطلاق قومی اور تمام صوبائی اسمبلیوں پر ہوگا۔ فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کیخلاف تھا، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور رہے گی۔
انتخابی نشان کسی سیاسی جماعت کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکتا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 80ارکان اسمبلی کی فہرست پیش کی، جس میں سے 39 ارکان کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے لیے درخواستیں الیکشن کمیشن کو 15 دن میں جمع کرائے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس جمال مندوخیل کے اختلافی نوٹ سے اتفاق کیا۔ چیف جسٹس نے جسٹس جمال کا اختلافی نوٹ پڑھ کر سنایا کہ آئین میں نئے الفاظ شامل کرنا ترمیم کے مترادف ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین میں مصنوعی الفاظ کا اضافہ نہیں کر سکتی۔
آئینی تشریح کے ذریعے نئے الفاظ کا اضافہ کرنا آئین دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس فیصلے کی غلط تشریح کی، الیکشن کمیشن کو کسی جماعت کے ارکان کو آزاد قرار دینے کا اختیار نہیں۔