گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ میں ذاتی طور پر سیاسی جماعتوں پر پابندی لگنے کے حق میں نہیں ہوں اور نہ ایسا کرنا مناسب ہے ۔
تفصیلات کے میڈیا سے گفتگو کے دوران سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھاکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی کا پابندی کا فیصلہ مسلم لیگ ن کا اپنا تھا، پیپلز پارٹی سے اس بارے مشاورت نہیں کی گئی تاہم بعد میں ایک میٹنگ ضرور ہوئی تھی۔ پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی اپنے ہونے والے اجلاس میں مشورہ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے پی پی پی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں جائے گی، تحریک انصاف پر پابندی کے حوالے سے فیصلہ پارٹی کے اعلیٰ سطح اجلاس میں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی نہیں لگنی چاہیے ، پی ٹی آئی کو دو حصوں میں رکھ کر سوچیں ایک 9 مئی والے، دوسرے محب وطن سیاستدان ہیں، 9 مئی میں ملوث افراد پر مقدمات چلا کر اگر وہ ذمہ دار ہوں تو انہیں سزائیں دی جائیں ۔ گورنر پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں جو سیاستدان 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں ان کے خلاف کارروائی کرنا کسی بھی صورت میں مناسب نہیں ۔
عوامی حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے ، سردار سلیم حیدر
دوسری جانب گوجرانوالہ،وزیرآباد میں ڈویژنل ورکرز کنونشن سے خطاب کرتےرنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ گورنر ہاؤس کے دروازے عوام کیلئے کھلے ہیں، ہر فورم پر عوا می حقوق کے حل کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ، پیپلز پارٹی کو پنجاب میں مضبوط بنا ئیں گے ، ضلعوں، شہروں اور گاؤں گاؤں جا کر پیپلز پارٹی کے کارکنوں سے رابطہ رکھوں گا، ان خیالات کا اظہار سردار سلیم حیدر نے مقامی ہوٹل گوجرانوالا میں پیپلز پارٹی گوجرانوالا ڈویژن و ضلع کے زیر اہتمام ہونے والے ڈویژنل ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
متحرک اور فعال کارکنوں کو پیپلز پارٹی میں عہدے د ئیے جا ئینگے، حسن مرتضیٰ
اس موقع پر پی پی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ متحرک اور فعال کارکنوں کو پیپلز پارٹی میں ہر سطح پر عہدے د ئیے جا ئیں گے ۔ دریں اثناء سردار سلیم حیدر خان نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلٹس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میڈیا کی مثبت تنقید سے حکومت کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے ۔ جمہوریت کے فروغ میں بھی میڈیا کا کلیدی کردار ہے ۔ اگر حکومت میں بیٹھے افراد میڈیا کی تنقید کو مثبت انداز میں لیں اور اس پر غور کریں تو اس سے ملک میں بہتری آئے گی۔