سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے بیرون ممالک میں زیر حراست پاکستانیوں کے معاملے پر تمام متعلقہ حکام سے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجاس چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت ہوا جس میں سینٹر عرفان صدیقی نے تمام متعقلہ حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں آج یہ اجلاس ملتوی کرنا پڑ رہی ہے، آئندہ تیاری کےساتھ آئیں۔ قائمہ کمیٹی برائے امورِ خارجہ کے اجلاس نے بیرون ممالک میں قید پاکستانیوں کی مکمل تفصیلات قائمہ کمیٹی میں پیش کرنے کے لیے کہا ہےجو بیرونِ ممالک میں زیر حراست ہیں ۔ سینٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کوئی ایجنڈا مکمل نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم مجبور ہوگئے ہیں کہ وزیر خارجہ کو لکھیں کہ انکے حکام تیاری کرکے قائمہ کمیٹی میں نہیں آتے۔ جس پر حکام وزارتِ خارجہ نے کہا کہ بیرون ممالک قید زیادہ تر پاکستانیوں کے نام اور وجوہات ہمیں متعلقہ ملک سے فراہم نہیں کی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی سے مذاکرات، حکومت کا تمام کارکنوں کو رہا کرنے کا اعلان
حکام وزارتِ خارجہ کے مطابق یو اے ای میں ساڑھے 9 ہزار پاکستانی زیر حراست ہیں تاہم ان افراد کو نام اور پتے معلوم نہیں ہیں،کیونکہ معلومات ہمارے سفارتخانے کو فراہم نہیں کیے جاتے ہیں، چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے امورِ خارجہ نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہوگا کہ آپکو مکمل تفصیلات کا علم نہ ہو،۔ سینٹر شیری رحمان نے کہا کہ میری قائمہ کمیٹی میں اس پر مکمل تفصیل وزیر نے پیش کی ہیں یہ کہتے ہیں تفصیل نہیں ہیں۔ سینٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اس کمیٹی نے مانیٹرنگ کا کردار ادا کرنا ہے دفتر خارجہ کو گائیڈلائن بھی دینا چاہے انہوں نے کہا کہ بیرونِ ممالک زیادہ تر جرائم پیشہ افراد پھنستے ہیں اور کچھ معمولی جرائم میں پھنس جاتے ہیں۔ سینٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ کوئی میکنزم تشکیل دیا جانا چاہے کہ جو گرفتار ہو اسکو تفیصل شئیر کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کاجماعت اسلامی کے دھرنے کو سپورٹ کرنے کا اعلان
دوسری جانب حکام دفترِ خارجہ نے کہا کہ یورپ میں پرائویسی قوانین اتنے سخت ہیں کہ قیدیوں کی اجازت کے بغیر تفصیلات فراہم نہیں کی جاتیں، انہوں نےمزید کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ یورپ سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کی تفصیلات مل رہی ہوتی ہیں، افغانستان میں ایک بار ہمیں جیل میں کونسل رسائی دی گئی وہ ان تک جو سیاسی نوعیت کے قیدی تھے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سینٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں ان قیدیوں کی تفصیل دی جائے جن کے بارے مکمل معلومات ہیں۔ سینٹر انوارلحق کارکڑ نے کہا کہ یورپ پوری دنیا کا نام نہیں ہے ہمیں ایران، عراق یا گلف ممالک میں پاکستانی قیدیوں کی تفصیل چاہے، سینٹرل ایشیا، افریقہ اور دیگر ممالک میں کیا ہورہا ہے وہاں جہاں پاکستانیوں کو زیادہ مدد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ سینٹر انوارلحق کاکڑ نے کہا کہ اگر سب کو ناممکن ہے تو پھر دفتر خارجہ بند کردیتے ہیں،
یہ بھی پڑھیں: عوام تیار رہے ، 5اگست کو ملک بھر میں احتجاج ہوگا،تحریک انصاف
سینٹر عرفان صدیقی نے کہا آپ یہاں کسی کو پکڑ لیں چاہے وہ انڈیا ہی ہو انکا سفارتخانہ فوری حرکت میں آجاتا ہے۔ سینٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میرا خیال ہے سب سے زیادہ پاکستانی قیدی سعودی عرب میں ہیں کیا انکا ریکارڈ آپکے پاس ہے؟ جس پر وزارتِ خارجہ کے حکام کا کہنا تھا کہ بیرون ممالک پاکستانی قیدیوں کی تعداد 29 ہزار ہے، سعودی عرب میں 9 ہزار پاکستانی قیدی ہیں اور یو اے ای میں ساڑھے 9 ہزار ہیں۔ جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ہم سوئے ہوئے ہیں پڑے ہوئے تو کوئی ہے جو ان سے پوچھتا ہو؟ وزارتِ خارجہ کے حکام نے کہا کہ ہم آئندہ اجلاس تمام تفصیلات پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔