خیبر پختونخوا حکومت کا وفاق سے واجبات کی وصولی کا معاملہ: متعدد اقدامات ناکام

خیبر پختونخوا حکومت کا وفاق سے واجبات کی وصولی کا معاملہ: متعدد اقدامات ناکام

خیبرپختونخوا حکومت کا وفاق کے ذمے اربوں روپے واجبات کی ادائیگی کیلئے تمام تراختیار کیئے گئے اقدامات تاحال بے سود ثابت ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی جانب سے وفاق سے بقایاجات کی وصولی کیلئے دھمکیاں کام آئیں اور نہ ہی بار بار لکھے گئے خطوط سے کوئی فائدہ ہوا ہے۔دستاویز کے مطابق موجودہ خیبر پختونخواحکومت وفاق سے واجبات کی وصولی میں تاحال ناکام ہے یہی وجہ ہے کہ صرف پن بجلی خالص منافع کے مد میں صوبے کے بقایاجات وفاق کے زمے 36 ارب روپے سے بھی تجاوز کرگئے ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی اداروں نے جولائی کے آغاز ہی میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ صوبے کے واجبات کم کرنے کے لئے ماہانہ ساڑھے ایک ارب روپے کی ادائیگی کرنے کی بھائی 3 ارب روپے ادا کی جائیں گئی تاکہ یہ واجبات جلد از جلد ختم ہو ہوسکے لیکن 3 ارب کی ادائیگی تو دور وہ پہلے سے ملنے والی 1 ارب روپے بھی تاحال جاری نہ ہوسکے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے وفاق کو پاکستان اسٹیل ملز کی اضافی اراضی پر اسپیشل اکنامک زون قائم کرنیکی تجویز دیدی

ذرائع کے مطابق مقررہ وقت گزر جانے کے باوجود بھی تاحال واجبات کی ادائیگی پر کوئی عمل درآمد نہ ہونے سے صوبائی حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ازاد ڈیجیٹل کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کی قیادت میں چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا سمیت دیگر حکام نے صوبے کے واجبات کا معاملہ وفاقی اداروں کے ساتھ اٹھایا تھا۔ جس میں وفاقی پاور ڈویژن اور واٹر ریسورس ڈویژن نے یقین دہائی کرائی تھی کہ این ایچ پی کی مد میں صوبے کو ماہانہ 3 ارب روپے جاری کی جائے گی لیکن تاحال ایک پائی تک جاری نہ ہوسکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بیرونِ ممالک میں مقیم پاکستانیوں بارے اہم اعلان

ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق حکومت نیپرا کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے اور وفاق کو اس فیصلے پر قائل کرنے میں بھی ناکام ہے کیونکہ اگر اس فیصلے پر عمل ہو جاتا ہے تو وفاقی حکومت سالانہ 5 فیصد پن بجلی منافع میں اضافہ کا پابند ہو جائے گا جس سے صوبے کو اور بھی مالی فائدہ ہوگا۔ ذرائع کے مطابق درجنوں خطوط لکھنے کے باجود بھی رواں سال پن بجلی بقایاجات کی مد میں ابھی تک ایک پائی بھی جاری نہیں ہوئی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *