ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے رضوان شاہ نے پشاور رنگ روڈ آفریدی گھڑی میں گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی کے گودام پر چھاپہ مار کر سرکاری ادویات کی بڑی کھیپ برآمد کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے خفیہ اطلاعات پر پشاور میں آفریدی گھڑی کے علاقے میں گڈز ٹرانسپورٹ کے گودام پرچھاپہ مار کے 19 کارٹن سرجیکل آلات ،ہزاروں کی تعداد میں سرنجیں اور ادویات کے کارٹن برآمد کیئے ہیں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے رضوان شاہ کے مطابق سرکاری ادویات پنجاب کے مختلف اسپتالوں سے چرائی گئی ہیں ، اور ایک ہفتہ قبل بھی پنجاب کی سرکاری ادویات برآمد کی گئیں تھیں۔ دوسری جانب پر اسرار انداز میں لاہور کے سرکاری ہسپتالوں سے ادویات کے چوری ہونے کی وجہ سے لاہور میں متعدد اہم ادویات کی قلت شرورع ہو چکی ہے۔ ٹیٹنس کے انجیکشن مارکیٹ میںُ نایاب ہیں اور دمہ کے مریض انہیلر نہ ملنے سے پریشان تو امراض قلب سے متاثرہ مریض متعدد ادویات کی قلت پر نالاں ہیں ۔ میڈیکل سٹور مالکان نے قلت کا ذمہ دار فارماسیوٹیکل کمپنیز کو قرار دے دیا ہے۔ کتے کے کاٹنے کے بعد انفیکشنز سے بچاو کی ویکسین ہو یا، روڈ ایکسیڈنٹ میں زخمیوں کے لیئے استعمال ہونے والے ٹیٹنس کے انجیکشن، دمہ کے مریضوں کے انہیلرز ہوں یا دل کے امراض کی متعدد ادویات، مارکیٹ میں کچھ بھی دستیاب نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان حکام نے تاجروں کو شناختی کارڈ پر افغانستان میں داخلے سے انکار کردیا
دماغ کے امراض میں استعمال ہونے والی اہم ادویات، ٹیگرال، ٹیرال بھی نایاب ہیں۔ امراض چشم میں استعمال ہونے والے آئی ڈراپس ٹیئر نیچرل، آئی لیورو بھی کسی میڈیکل سٹور پر موجود نہیں۔ شہری کہتے ہیں کہ حکومت ادویات کی امپورٹ کی بجائے لوکل سطح پر خام مالُ اور ادویات کی تیاری پر کام کرے۔ امراض قلب کے لیئے استعمال ہونے والی پلیٹال اور دیگر متعدد ادویات بھی مارکیٹ سے غائب ہیں۔ دوکاندار ہوں یا میڈیکل ڈسٹری بیوشن کمپنیز کے نمائندگان، قلت کا ذمہ دار فارما سیوٹیکل کمپنیز کو ٹہراتے ہیں ۔ میڈیکل سٹور مالکان کے مطابق ادویات آ ہی نہیں رہیں کمپنیز کی اپنی اجارا داری ہے۔ کبھی خام مال نہ ہونے کا بہانہ کرتے ہیں کبھی ٹیکسز بڑھنے کا دوسری جانب شہری کہتے ہیں کہُ حکومت ادویات کی قلت کو دور کرنے کے لیئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرے تاکہ مریضوں کی مشکلات کچھ کم ہو سکیں۔