(تیمور خان)
وزیر اعلی سیکرٹریٹ نے خیبر پختونخوا کابینہ کے پختونخوا ہاؤس نتھیا گلی کولیز پر دینے کے فیصلے کو پاوں تلے روند ڈالا ۔
صوبائی حکومت 173 سرکاری ریسٹ ہاوسزکو لیز پر دینے میں بھی ناکام ثابت ہوئی ، نتھیا گلی میں پولیس ریسٹ ہاؤس کی کچھ اراضی پرپولیس نے قبضہ کرتے ہوئے اپنی ملکیت کی دعویداری کرلی جس کے بعد کمپنی نے کرایہ ادا کرنے سے بھی معذرت کرلی جبکہ سپیکر یا ہمالہ ہاوس کو بھی سپیکر نے محکمہ سیاحت کی مخالفت کے باوجود واپس لے لیا ۔
عمران خان نے وزیر اعظم بننے کے بعد خییبر پختونخوا میں سرکاری ریسٹ ہاوسز کو لیز پر دینے کے احکامات جاری کئے تھے جس کے بعد 174 ریسٹ ہاوسز میں سے 173 محکمہ سیاحت کے حوالے کردئیے گئے جس میں سے محکمہ سیاحت نے 17 ریسٹ ہاوسز لیز پر دیدئیے ہیں جس سے اس وقت محکمہ سیاحت کو 1 کروڑ50 لاکھ 33 ہزار امدن ہوئی تاہم معاہدے کے مطابق کرائے میں ہر سال 10 فیصد اضافہ ہوگا ۔
موجود دستاویزات کے مطابق نتھیا گلی میں پولیس ریسٹ ہاؤس، سپیکریا ہمالہ ہاوس، پختونخوا ہاوس نتھیا گلی ، گورنرہاوس اورکرناک ریسٹ ہاوس محکمہ سیاحت کو دینے کا فیصلہ 10 نومبر 2020 کو کیا ، جس کا اعلامیہ محکمہ ایڈمنسٹریشن نے 19 نومبر 2020 کوجاری کردیا۔ محکمہ ایڈمنسٹریشن نے 19 جنوری 2021 کو پولیس ریسٹ ہاؤس میں راکنگھم ہاوس،کوہسار انیکسی، نیو انیکسی ، کارپارکنگ اور لان محکمہ سیاحت کے حوالے دیا جبکہ ایک انیکسی اور ملازمین کے کواٹرزمحکمہ ایڈمنسٹریشن نے غیر قانونی طور پر اپنے پاس ہی رکھ لئے۔
27 اپریل 2021 کو محکمہ سیاحت نے لیسی کمپنی کو پولیس ریسٹ ہاوس سالانہ 64 لاکھ 50 ہزار کرایہ پر دیا جس میں ہر سال دس فیصد اضافہ ہوگا ۔ لیز پر دینے کے بعد ہی محکمہ پولیس نے ریسٹ ہاوس کو واپس مانگنا شروع کردیا جس میں آئی جی پی اور چیف سیکرٹری کے مابین میٹنگز بھی ہوئیں ، 23 جون 2023 کو محکمہ پولیس اورمحکمہ سیاحت نے ریسٹ ہاوس کی پیمائش کی جو 14 کنال تھی جبکہ کمپنی کو 4 کنال 12 مرلے لیز پر دیا گیا ہے اسی بنیاد پر باقی اراضی کی دعویداری پولیس نے کرلی جبکہ مذکورہ ریسٹ ہاوس کا ریکارڈ کسی بھی محکمہ کے پاس نہیں ہے۔
محکمہ پولیس نے 3 جنوری 2024 کو ریسٹ میں کوہسار انیکسی اور نیو انیکسی پر قبضہ کرلیا جس کے بعد کمپنی نے کرایہ دینے سے معذرت کرلی۔ اس بابت رابطہ کرنے پرڈسٹرکٹ پولیس افیسر ایبٹ اباد عمر طفیل گنڈا پور نے بتایا کہ مذکورہ ریسٹ 2015 تک محکمہ پولیس کے پاس تھا جو ڈیوٹی کیلئے استعمال کیا جاتا رہا جبکہ جس وقت یہ محکمہ ایڈمنسٹریشن کے حوالے کیا جارہا تھا اس وقت بھی اس کا کیس عدالت می زیر التوا تھا ، جو اراضی لیز پر دی گئی ہے اس سے محکمہ پولیس کا کوئی کام نہیں ہے تاہم جو اراضی بچتی ہے وہ وزیر اعلی کے احکامات کے مطابق محکمہ پولیس کے حوالے کی گئی ۔
خیبر پختونخوا ٹوارزم اینڈ کلچر اتھارٹی ریکارڈ کے مطابق پختونخوا ہاؤس نتھیا گلی ابھی تک وزیراعلی سیکرٹریٹ نے محکمہ سیاحت کے حوالے نہیں کیا اور 29 اپریل 2022 کو گورنر ہاوس محکمہ سیاحت کے حوالے کرکے دو ماہ بعد واپس لے لیا۔ ہمالہ یا سپیکر ہاوس جو نو کمروں پر مشتمل ہے اس میں 6 کمرے فعال ہے ،مئی 2024 سے 25 جولائی 2024 تک ہمالہ ہاؤس سے کرائے کی مد میں 18 لاکھ 35 ہزار 900 روپے کی امدن ہوئی ہے جب اس کو مشتہر کیا گیا تھا تو اس پر 88 لاکھ کی بولی ائی تھی لیکن اس کو لیز پرکچھ وجوہات کی بنا پر نہیں دیا گیا۔
2021 میں اتھارٹی نے پہلے فیز میں 28 ریسٹ ہاؤسزکو مشتہرکرکے صرف 17 ریسٹ ہاؤسز کو لیز پر دیا گیا، اسی ہی سال دوسرے فیز میں 19 ریسٹ ہاوسز کو مشتہر کیا لیکن اس کو منسوخ کردیا ، مئی 2024 میں 12 ریسٹ ہاوسز کو مشتہر کیا لیکن اس کو بھی منسوخ کردیا گیا ۔
ذرائع کے مطابق لیز میں تاخیر کے باعث ہر سال حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے جس کی ذمہ داری ابھی تک کسی پرعائد نہیں کی گئی۔ رابطہ کرنے پراتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس نے بتایا کہ کچھ ٹٰیکنکل وجوہات کی بنا پر ریسٹ ہاوسز لیز پر نہیں دئیے گئے جس کیلئے اب تمام تر قانونی تقاضے مکمل کرکے جلد ہی مشتہر کردیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ کابینہ فیصلے کے مطابق ہی سپیکر ہاوس کو واپس لیا گیا ہے تاہم پولیس ریسٹ ہاوس کا کیس عدالت میں زیر التوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلی پولیس ریسٹ ہاؤس کو واپس محکمہ پولیس کو دینے کیلئے رضا مند ہے لیکن محکمہ سیاحت نے اس کی مخالفت اس لئے کردی کیونکہ وہ لیز پر دیا گیا ہے اور اس کا فیصلہ کابینہ ہی کرسکتا ہے نا کہ وزیر اعلی کے احکامات پر اس کو واپس دیا جاسکتا ہے ۔ پولیس ریسٹ ہاوس میں ایک انیکسی کو اپنے پاس رکھنے پر چیف سیکرٹری نے بھی محکمہ ایڈمنسٹریشن پر برہمی کا اظہار کیا ہے کہ ابھی تک اس بابت انہیں اگاہ نہیں کیا گیا ہے اور اس کو محکمہ ایڈمنسٹریشن کے افیسرز اپنے لئے استعمال کررہے ہیں۔