خیبر پختونخوا کے چار صوبائی وزراء کو کرپشن شکایات پر ہٹائے جانے کا امکان

خیبر پختونخوا کے چار صوبائی وزراء کو کرپشن شکایات پر ہٹائے جانے کا امکان

خیبر پختونخوا حکومت کی مانیٹرنگ کمیٹی نے ابتدائی مرحلہ میں 4 محکموں میں ہونے والی مبینہ کرپشن کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے وزراء اور انتظامی سیکرٹریز کو طلب کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔

عمران خان کو خیبر پختونخوا حکومت کے ابتدائی پانچ میں ہونے والی کرپشن اور بدترین طرز حکمرانی کی شکایات لگانے کے بعد وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے بھی بعض وزراء پر کرپشن الزمات لگا کر کابینہ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے ذرائع کے مطابق عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور ان کے بھائی رکن قومی اسمبلی فیصل امین گنڈا پور کی مداخلت سے آگاہ کرنے کے بعد پارٹی چیئرمین نے مانیٹرنگ کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی کمیٹی کے ارکان میں سابق گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، ممتاز قانون دان قاضی انور اور وزیر اعلیٰ کے معاؤن خصوصی برائے انٹی کرپشن بریگیڈئر (ر) مصدق عباسی شامل ہیں۔  کمیٹی نے ابتدائی مرحلہ میں 4محکموں میں ہونے والی مبینہ کرپشن کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے وزراء اور انتظامی سیکرٹریز کو طلب کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ اس بات پر برہم ہیں کہ بعض وزراء نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات میں ان کے خلاف شکایات لگائیں۔ جس میں ان وزراء کو بعض ارکان قومی اسمبلی کی بھی حمایت حاصل ہے۔ ان وزراء کو راستے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور بعض وزراء اور انتظامی سیکرٹریز پر کرپشن کے الزامات لگاکر رپورٹ پارٹی چیئرمین کو فراہم کی جائے گی جس کے بعد ان وزراء اور انتظامی سیکرٹریز کو عہدوں سے ہٹایا جائے گا۔

یہ بھی پرھیں؛  وفاقی حکومت کا ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت میں کرپشن کی مانیٹرنگ کیلئے قائم کمیٹی کا دوسرا اجلاس گزشتہ جمعہ کو منعقد ہوا جس میں کمیٹی ارکان سابق گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، ممتاز قانون دان قاضی محمد انور اور وزیر اعلیٰ کے معاؤن خصوصی برائے انسداد کرپشن بریگیڈئر(ر) مصدق عباسی نے شرکت کی۔ طلاعات کے مطابق اجلاس میں صوبائی وزیر سی اینڈ ڈبلیو شکیل خان پیش ہوئے جنہوں نے اپنے محکمہ کے ہٹائے جانے والے سیکرٹری سے متعلق شکایات کمیٹی کے سامنے پیش کئے تاہم کمیٹی کی جانب سے صوبائی وزیر کو بتایا گیا ہے کہ وہ سیکرٹری سے متعلق شکایات کو تحریری طور پر فراہم کرے۔
کمیٹی میں مذکورہ سیکرٹری کی جانب سے بھی تحریری بیان جمع کرایا جا چکا ہے لیکن یہ بتایا جارہا ہے کہ اس تحریری بیان پر سوال و جواب باقی ہے۔مانٹرنگ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وزراء پر نظر رکھنے اور احتساب کا عمل مزید سخت کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 11 معطل اراکین کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری

ذرائع کے مطابق کمیٹی کو بعض محکموں کے حوالے سے کرپشن سے متعلق ڈھیر ساری شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں تبادلوں، خریداری، بد انتظامی کا ذکر ہے جن محکموں میں کرپشن سے متعلق شکایات موصول ہوئی ہیں ان میں محکمہ صحت، زراعت، خوراک اور محکمہ جنگلات شامل ہیں۔ جن کی شکایات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہاہے اور ثبوت اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ کمیٹی ممبران نے فیصلہ کیا ہے کہ جن محکموں اور بیوروکریٹ سے متعلق شکایات سامنے آئیں گی ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے گاجبکہ بعض معاملات پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور سے فوری طور پر رابطہ کرنے اور متعلقہ وزیر کو طلب کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی چیئرمین نے کمیٹی کو ٹاسک دیا ہے کہ کابینہ ارکان کی کڑی نگرانی کی جائے جن کے خلاف شکایات ہوں ان کی جانچ پڑتال کرکے ثبوت اکٹھے کئے جائیں اور مفصل رپورٹ پارٹی چیئرمین کو فراہم کی جائے۔ ذرائع کے مطا بق ابتدائی مرحلہ میں کمیٹی ایک رپورٹ تیار کر نے والی ہے جس میں محکمہ صحت، زراعت، سی اینڈ ڈبلیوا ور خوراک سے متعلق سفارشات تیار کئے جائینگے ان محکموں کے وزراء کو طلب کیا جائے گا۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ان محکموں کے وزراء اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز کو بھی طلب کیا جائےگا۔

author

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *