بجلی کی لاگت 9روپے رہی تو بل 80روپے فی یونٹ کیوں آرہا ہے؟، گوہر اعجاز

بجلی کی لاگت 9روپے رہی تو بل 80روپے فی یونٹ کیوں آرہا ہے؟،  گوہر اعجاز

سابق وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ جولائی میں بجلی کی لاگت 9 روپے فی یونٹ رہی تو بل کیسے 40، 60 یا 80 روپے فی یونٹ تک پہنچ رہے ہیں۔

 گوہر اعجاز نے سماجی رابطے کی  ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا  کہ جولائی کے لیے ایندھن کی قیمت 9.03 روپے فی یونٹ رہی جبکہ جولائی میں کل اوسط پیداوار 20 ہزار میگاواٹ تھی، جس میں سے 35 فیصد (یا 7 ہزار میگاواٹ) ہائیڈل ذرائع سے آئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس 43 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے لیکن بنیادی مسئلہ بجلی کے شعبے کی مجموعی بدانتظامی کے ساتھ ساتھ پیدا نہ ہونے والی توانائی کے لیے کیپیسٹی چارجز کی ادائیگی ہے، جس سے رہائشی، تجارتی، صنعتی، اور زرعی صارفین متاثر ہورہے ہیں۔

گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ صارفین آئی پی پیز معاہدوں کے تحت کیپیسٹی چارجز کے لیے نہیں بلکہ صرف ان توانائی کے لیے ادائیگیوں کو برقرار رکھ سکتے ہیں جو حقیقت میں پیدا ہوتی ہے جبکہ ایندھن کی قیمت صرف 9.03 روپے فی یونٹ ہے، سوال یہ ہے کہ بل کیسے 40، 60، یا 80 روپے فی یونٹ تک پہنچ رہے ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے پنجاب اور اسلام آباد کے 500 یونٹس کے صارفین کو 2 ماہ کے لیے 14 روپے فی یونٹ ریلیف دینے کا فیصلہ قابل تحسین ہے لیکن وفاقی حکومت کو تمام صارفین، رہائشی، کمرشل، صنعتی اور زرعی کو ریلیف دینا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *