خیبر پختونخوا ریسکیو 1122 کونسل کا اختیارات سے تجاوز، غیر قانونی نوازشات کا سلسلہ جاری

خیبر پختونخوا ریسکیو 1122 کونسل کا اختیارات سے تجاوز، غیر قانونی نوازشات کا سلسلہ جاری

خیبر پختونخوا ریسکیو 1122 کی کونسل ایمرجنسی ریسکیو سروس ایکٹ 2012 میں دیئے گئے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر منتخب ملازمین کوغیر قانونی نوازشات کرنے میں مصروف ہے۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا ایمرجنسی ریسکیو سروس ایکٹ 2012 کی سیکشن 28 کے تحت ملازمین کی سروس سے متعلق رولز جبکہ سیکشن 29 کے تحت ریگولیشن بنائے جانے تھے لیکن 14 سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود یہ رولز اور ریگولیشن نہیں بنائے گئے جس کا کونسل غلط فائدہ اٹھا رہی ہے۔ موجود دستاویزات کے مطابق ریسکیو 1122 کےروزِمرہ کے معمولات چلانے اور ایڈوائزری(مشاورتی) باڈی کے طور پر ایکٹ میں کونسل تشکیل دی گئی جس کے رولز اف بزنس بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے ابھی تک رولز اف بزنس نہیں بنائے لیکن کونسل یہ جانتے ہوئے بھی کہ ان کا دائرہ اختیار صرف مشاورت کی حد تک محدود ہے، پالیسی سازی کرنے لگی ہے اور حیران کن طور پر اس پرعملدرامد بھی ہو رہا ہے کونسل نے پراجیکٹ کے سینکڑوں ملازمین کو عمر کی حد میں نرمی کی منظوری دی ہے جبکہ مذکورہ ملازمین پر پراجیکٹ پالیسی لاگو ہوتی ہے اور پراجیکٹ پالیسی میں عمر کی حد میں نرمی کا ذکر ہی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے رہائشیوں کو ریلیف، پنجاب حکومت کا 2 ماہ تک سستی بجلی فراہم کرنے کا اعلان

کونسل نے 16 فروری 2024 کو عجیب وغریب فیصلہ کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی پوسٹ کے لیے بادی النظر میں ایک افسر کو نوازنے کے لیے ترقی کے طریقہ کار میں غیر قانونی ترمیم کی ۔ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی پوسٹ پر پروموشن کے لیے سات سال کا تجربہ درکار ہے کونسل نے اس حد کو چھ سال کر دیا جس سے ناصر خان نامی ایک افسر کی اس پوسٹ کے لیے راہ ہموار ہو گئی۔ ناصر خان دراصل ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ہیں جو ایکٹنگ چارج پر ڈائریکٹر پلاننگ کے طور پر کام کر رہے تھے۔ کونسل کی جانب سے کی گئی اس ترمیم کے مطابق چھ سال تجربہ کے ساتھ کوئی بھی ڈپٹی ڈائریکٹر یا ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی پوسٹ پر ترقی پا سکتا ہے۔ اس طرح ناصر خان ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن بن گئے۔ کونسل 10 ممبران پر مشتمل ہوتا ہے جس کے چیئرمین سیکرٹری ریلیف ہیں جبکہ اس کے ممبران میں ایڈیشنل سیکرٹری ہوم، فنانس، ہیلتھ، لوکل گورنمنٹ، گریڈ 19 کا پولیس افسر، ٹیچنگ ہسپتال کا نمائندہ، سول سوسائٹی کا نمائندہ، ڈائریکٹر سول ڈیفنس اور ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 شامل ہیں۔ کونسل نے کئی من پسند ملازمین کو نوازنے کے لیے سپرنٹینڈنٹ سے بلاواسطہ ڈپٹی ڈائریکٹرکے عہدے پر پروموشن کے لیے راستہ ہموار کر دیا ہے جس کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر ہیومن ریسورس، ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن برائے ضم شدہ قبائلی اضلاع پر سپرٹینڈنٹس کی ترقی ہو گئی۔ کونسل نے من پسند افراد کو کھپانے کے لیے ایمرجنسی آفیسر اور ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسرز کی پوسٹوں کے لیے سوشل سائنسز کی ڈگریز کے حامل کو بھی اس کا اہل قرار دے دیا ہے جبکہ ایکٹ کے مطابق ان پوسٹوں پر صرف انجنیئرنگ، ایم بی اے، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ایم بی بی ایس کے ڈگری ہولڈرز کی تقرری ہو سکتی ہے۔ قانون کے تحت سوشل سائنسز کو شامل کرنے کے لیے ایکٹ میں ترامیم لازمی ہیں جو کہ صرف اور صرف منتخب صوبائی اسمبلی کا استحقاق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت آصف علی زرداری کی عوام سے مون سون شجرکاری مہم میں بھرپورحصہ لینے کی اپیل

کونسل کے 14 ویں میٹنگ جو 3 دسمبر 2012 کومنعقد ہوئی میں ایکٹ کے لیے رولز بنانے کا فیصلہ ہوا اور اس کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے چیئرمین ڈائریکٹر سول ڈیفینس، جبکہ دیگر ممبران میں ڈپٹی سیکرٹری سکیورٹی ہوم اور ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن ریسکیو 1122 تھے لیکن ابھی تک رولز نہیں بنائے گئے۔ اس ہی میٹنگ میں کونسل کے لیے رولز بنانے کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے چیئرمین ایڈیشنل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور مذکورہ افسر تھے لیکن 12 سال گزر گئے اور ابھی تک رولز نہیں بنائے گئے۔ رابطہ کرنے پر سیکرٹری ریلیف یوسف رحیم کا کہنا تھا کہ انہیں اس بارے تو معلوم ہی نہیں ہےکہ کونسل کے پاس یہ اختیارات نہیں ہے کیونکہ وہ حال ہی میں تعینات ہوئے ہیں۔ لیکن دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ یوسف رحیم اس سے قبل بھی ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ تک سیکرٹری ریلیف تعینات رہے ہیں اور اب یہ دوسری مرتبہ سیکرٹری کے طور پر گذشتہ کئی مہینوں سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *