خیبرپختونخوا محکمہ تعلیم کا سرکاری سکولوں کے لئے عمارتیں تعمیر کرنے کی بجائے انہیں کرائے کی بلڈنگز میں شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے صوبے میں ایک اور تعلیمی تجربے کا آغاز کر دیا ہے اور اب خیبرپختونخوا محکمہ تعلیم کا سرکاری سکولوں کے لئے عمارتیں تعمیر کرنے کی بجائے اسے کرایہ کی بلڈنگ میں شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ذرائع محکمہ تعلیم کے مطابق آنے والے وقت میں کوئی عمارت سکول کے لیے تعمیر نہیں کی جائے گئی کیونکہ اس کی تعمیر پر زیادہ وقت اور پیسے خرچ ہوتے ہے۔ذرائع کے مطابق وقت اور پیسے بچانے کے لیے محکمہ تعلیم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مستقبل میں کسی بھی سکول کے لیے عمارت تعمیر کرنے کی بجائے کرایہ کے عمارت میں سکولوں کو شروع کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق سرکاری سکولوں کو کرایہ کے بلڈنگ میں شروع کرنے والے منصوبے کو “رینٹٹ بلڈنگ کانسیپٹ” کا نام دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق مالی مشکلات کو مدنظر رکھنے کے ساتھ طلبہ کو فوری تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کے لیے کرایہ کے بلڈنگ میں سکول کھولے جائے گئے۔محکمہ تعلیم ذرائع کے مطابق اس منصوبے پر حکومت کا 1 اشاریہ 4 ارب یعنی 1 ارب 40 کروڑ روپے خرچ ہونگے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا اسلام آباد جلسے کے حوالے سے واضح پیغام
ذرائع کے مطابق ابتدائی مرحلے میں 300 پرائمری اور 350 مڈل سکولوں کو کرایہ کے بلڈنگ میں شروع کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق اگر حکومت 6 سو 50 سکولوں کے لئے عمارتیں تعمیر کرتی تو اس پر کافی وقت لگتا اس لئے اس کو کرایہ کے بلڈنگ میں شروع کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق ایک سکول کے لیے عمارت تعمیر کرنے کے لیے کم از کم 5 سال درکار ہے جبکہ اس پر 30 ملین روپے سے زیادہ لاگت بھی برداشت کرنی پڑھتی ہے اس لئے حکومت نے بلڈنگ بنانے کی جگہ کرایہ کے بلڈنگ میں سکول شروع کرنے کی منصوبہ بندی تیار کی ہے۔دستاویز کے مطابق اس منصوبے کو شفاف بنانے کے لیے باقاعدہ پالیسی بھی تیار کی گئی ہے۔پالیسی کے مطابق پرائمری سکول کے لیے کسی بھی بلڈنگ میں 6 کلاس روم اور ایک ہیڈ ماسٹر کے لئے کمرہ ہونا ضروری ہے جبکہ مڈل سکول کے لیے 3 کمرے کلاس روم او ایک کمرہ ہیڈ ماسٹر کے لئے ہونا ضروری ہے۔ہر کمرے میں پنکھوں کا ہونا لازمی ہے جبکہ ہر بلڈنگ میں بیت الخلاء ،باونڈری وال سمیت دیگر سہولیات کا ہونا لازمی ہے۔پالیسی کے مطابق پہاڑی علاقوں میں پرائمری سکول وہی موضوع قرار دیا جائے گا جو 15 مرلے اراضی پر مشتمل ہوگا جبکہ میدانی علاقوں میں بلڈنگ کی اراضی کم از کم 10 مرلے پر مشتمل ہونا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں اسکولز اساتذہ کی کارکردگی درخت لگوانے سے مشروط کر دی گئی
اسی طرح پہاڑی علاقوں میں مڈل سکول 12 مرلے اور میدانی علاقوں میں 15 مرلے کا ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔بلڈنگ کے لئے پختہ سڑک کا ہونا ضروری ہے جبکہ اس کے ساتھ دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی لازمی ہوگی۔بلڈنگ کو کرایہ پر 3 ، 4 اور 5 سالوں کے لئے لیا جائے گا۔مالک کو اگر بلڈنگ واپس چاہے تو اس کو کم از کم تین مہینے پہلے نوٹس دینا لازمی ہوگا۔ان سکولوں کے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کو عارضی بنیادوں پر بھرتی کیا جائے گا ۔کسی بھی بلڈنگ کا 1 اشاریہ 5 فیصد ماہانہ کرایہ کے حساب سے فنڈز رکھا جائے جو معمولی مرمت پر خرچ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ کرایہ کے بلڈنگ میں سکولوں کو شروع کرنے کا فیصلہ موجودہ مالی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے کیونکہ نئے بلڈنگ پر کروڑوں روپے کا خرچ آتا ہے اور اس پر وقت بھی زیادہ لگتا ہے۔حکام کے مطابق یہ فیصلہ اس لئے بھی کیا گیا ہے کہ سکول سے باہر بچوں کے لیے کرایہ کے بلڈنگ میں سکولز قائم کیے جائے۔