نوجوان خواتین اور مردوں پر مشتمل یہ تھیٹر گروپ سندھ کے مختلف ضلعوں, اور تحصیلوں میں جاکر تھیٹر کے ذریعے خواتین اور مردوں کو ہندو میرج ایکٹ کے قانون کی موجودگی اور اسکے حقوق کے حوالے سے ہندو کمیونٹی کو آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔
پاکستان بننے کے بعد پہلی مرتبہ سندھ ہندو میرج ایکٹ 2018 پاس ہوا ، ہندو میرج ایکٹ کے تحت اب ہندو مرد یا عورت ، خلع، طلاق، نکاحِ نامہ، فیملی کورٹ سمیت دیگر ضروری دستاویزات ، اور پنڈت کی رجسٹریشن اپنے علاقے کی یونین کونسل آفیس سے کرا سکتے ہیں ، اسی حوالے سے ایک نوجوان خواتین اور مردوں کا گروپ سندھ کے مختلف ضلعوں ، اور تحصیلوں میں جاکر تھیٹر کے ذریعے خواتین اور مردوں کو اس قانون کی موجودگی کا فائدہ بتاتے ہیں ۔ جبکہ وہ شرکاء جو کسی زبان میں سمجھنے کی بجائے ہندو میریج ایکٹ کو تھیٹر کے ذریعے سمجھتے ہیں ۔ اس تھیٹر میں ہندو لڑکی کی شادی کیسے ہوتی ہے اس کی رسومات ، شادی بیاہ مین پیش آنے والے مسائل ، اب اس قانون کے تحت پنڈت کیسے رجسٹر ہوتا ہے اور کہاں ، طلاق کے لیے کیا کرنا ہے, نکاحِ نامہ کیا چیز ہے اس کی اہمیت کیا ہے ، چونکہ اس قانون سے پہلے ہندو جوڑوں کے پاس نکاح نامے موجود نہیں تھے ، فیملی کورٹ ، یا طلاق کیسے کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ سندھ میں اسکولز اساتذہ کی کارکردگی درخت لگوانے سے مشروط کر دی گئی
،اس قانون کے ذریعے ہندو بیوہ خاتون اپنی دوسری شادی بھی کر سکتی ہے ۔ اس تھیٹر میں دیہئ علاقوں میں جار کردھایا جاتاہے کہ وہ کیسے تھیٹر کرتے ہیں اور کیا کیا سکھاتے ہیں اور کیسے تھیٹر کےزریعے سے آگاہی پیش کرتے ہیں۔ پی پی کے گذشتہ دور میں سندھ حکومت کی جانب سےہندو میرج بل پاس کروایا گیا مگر اس پر عمل درآمد کم دکھائی دیا، محکمہ لوکل گورنمنٹ کی جانب سے یہ بل بنانے کے محکمہ لوکل گورنمنٹ کے افسران خود پریشان ہیں کہ یہ قانون آنے کے ہندو جوڑوں کو کس فارمیٹ کے تحت ہندور میریج سرٹیفیکیٹ بنایا جائے ۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے نوجوان اور مینارٹی ایکٹیوسٹ روس متھانی کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ بل ہندو جوڑوں کو تحفظ دیتا ہے ، اس بل سے ہندو جوڑے اپنی شادیاں کیرجسٹریشن اپنے یونین کونسل میں باآسانی سے رجسٹر کرواسکتے ہیں اس لیے ہندو میرج ایکٹ بنایا گیا ، ہم سندھ حکومت اور خاص طور پر پیپلز پارٹی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہندو جوڑوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایسا قدم اٹھایا ، جن سے ہندو جوڑوں کو بھرپور فایدہ اٹھانا چاہیے ، اس سلسلے میں ہم مختلف علاقوں اور شہروں میں جاکر ہندو کمیونٹیز کے خواتین اور مرد حضرات کو آگاہی دے رہے ہیں کہ وہ اس بل سے فائدہ حاصل کرے ۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت غیر ترقیاتی کاموں میں سب سے آگے: رواں مالی سال 528 نئی گاڑیاں خریدی گئیں
سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سندھ پیار علی لاکھو کا کہنا ہے کہ ہم اس بل2018 سےہندو میریج ایکٹ پر عمل درآمد کرانے کے لیے اپنے سندھ میں موجود تمام ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کو احکامات دیے ہیں کہ وہ اپنے کام سے نیک نیتی سے کام لیتےہوئے ہندو جوڑوں کی شادیاں رجسٹر کریں اور پنڈت بھی رجسٹر کریں ، انہوں نے بتایا کہ سندھ میں شادیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے کافی فارمیٹ استعمال کیے جارہے ہیں ، ہم خود پریشان ہیں کہ کونسا فارمیٹ استعمال کرنا ہے، اس لیے ہم اس پر کام کر رہے ہیں ۔ سندھ ہندو میریج ایکٹ2018 کے تحت نہ صرف مستقبل میں شادیاں کرنے والے جوڑے اپنی شادیاں رجسٹر کرواسکتے ہیں ، بلکہ وہ افراد جنون نے آج سے پچاس یا تیس چالیس سال پہلے شادیاں کی ہیں اور ان کے بچے بھی بڑے ہوچکے ہیں وہ بھی اپنی شادیاںرجسٹر کرسکتے ہیں ۔ اور اس قانون سےاقلیتی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فایدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ نے گھر بیٹھے گاڑی رجسٹرڈ کروانے کی سہولت متعارف کروادی
پی پی ایم اے ڈاکٹر شام سندر اڈوانی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پاکستان میں بسنے والے تمام لوگوں کے لیے ایک مثال قائم کیا ہے، یہاں پر کوئی تفریق نہیں ، پیپلز پارٹی کی کاوشوں سے یہ بل پاس ہوا ہے ۔ اس سے ہندو جوڑوں ہے فائیدہ اٹھانا چاہیے ۔ اس وقت ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد سندھ میں ایک ہزار سے زائد ہندو جوڑوں کی شادیاں رجسٹر ہوچکی ہے جبکہ 100 کے قریب پنڈتوں کی بھی رجسٹریشن ہوچکی ہے۔ اس بل کے حوالے سے سندھ میں بسنے والے اقلیتی لوگوں میں آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ان کو اس قانون کے بارے میں آگاہی اور زیادہ معلومات نہیں ہے اس لیے محکمہ لوکل گورنمنٹ کو چاہیے کہ وہ مختلف علاقوں میں جاکر آگاہی مہم دیں تاکہ ہندو کمیونٹی اپنے شادیاں رجسٹر کرانے کے ساتھ اس قانون سے فائدہ اٹھا سکیں۔