پشاور: تمباکو نوشی کی مقبول مصنوعات نسوار پر ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں خطرناک نتائج سامنے آئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایک موقع پر خیبر پختونخوا کے وزیرِ زراعت میجر (ر) سجاد خٹک نے استدلال پیش کیا تھا کہ نسوار پر ٹیکس لگانا درست نہیں کیونکہ یہ عوام کا نشا ہے اور شریعت نے بھی اس پر پابندی نہیں لگائی، انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن (او آر آئی سی)، خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) اور پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) کے اشتراک سے کی جانے والی اس تحقیق میں پایا گیا کہ نسوار میں نکوٹین، بھاری دھاتیں اور افلاٹوکسن جیسے نقصان دہ اجزاء پائے جاتے ہیں جو کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہونڈا پرائیڈر کا تین سالہ آسان اقساط کا پلان سامنے آگیا
تحقیق کے نگران ڈاکٹر شہزاد کے مطابق پشاور، مردان، ہزارہ، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور مالاکنڈ سمیت خیبر پختونخوا کے تمام 7 ڈویژنز کے 14 مقبول نسوار برانڈز کا تجزیہ کیا گیا جس میں تمام نمونوں میں نکوٹین موجود تھی۔ تحقیق کے مطابق نسوار خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے، پشاور میں تقریبا 60 فیصدلوگ نسواراستعمال کرتے ہیں۔تحقیق میں شامل محققین نے پاکستان میں تمباکو کے استعمال کو روکنے کے لیے اسموک لیس تمباکو کنٹرول پالیسیاں بنانے اور ان پر عمل درآمد کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔
اس تحقیق نے نسوار کے استعمال سے وابستہ صحت کے خطرات کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے ، خاص طور پر خیبر پختونخوا میں ، جہاں یہ عام طور پر استعمال ہوتا ہے۔ نتائج نے نسوار پر ٹیکس لگانے کے بارے میں حکومت کے موقف کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے ہیں ، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ عوامی صحت پر اس کے مضر اثرات کو روکنے کے لئے اسے ریگولیٹ کیا جانا چاہئے۔