خیبر پختونخوا، تحریک انصاف دورحکومت میں 2800 ارب کی مالی بے ضابطگیوں بارے انکشاف

خیبر پختونخوا، تحریک انصاف دورحکومت میں  2800 ارب کی مالی بے ضابطگیوں بارے انکشاف

خیبر پختونخواپر10سال سے زائد عرصہ حکمرانی کرنے والی تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں 2ہزار800ارب روپے کی سنگین بے قاعدگیوں اور مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق تحریکِ انصاف کے خیبر پختونخواپر10سال سے زائد عرصہ حکمرانی کرنے میں 2ہزار800ارب روپے کی سنگین بے قاعدگیوں اور مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔سنگین مالی بے قاعدگیوں سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں گزشتہ ادوار اور سال2022-23ء میں ہونے والے بے ضابطگیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق صوبے میں تحریک انصاف کے گزشتہ دور میں سیاسی بنیادوں پر مختلف محکموں میں ہونے والی بھرتیوں میں بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں سے خزانہ کو سب سے زیادہ ایک ہزار885ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔بدترین مالی بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کے نتیجے میں 474ارب اورسرکاری امور پر کمزور گرفت اور بدترین کارکردگی کی بدولت 16ارب روپے کی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔ ٹیکس اور ڈیوٹی کی مدمیں خزانہ کو 19ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیاہے۔ مختلف محکموں کیلئے آلات اور دیگر خریداری اور خدمات حاصل کرنے کی مد میں 283ارب روپے کی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔کمرشل بنک اکاؤنٹ میں پڑے سرکاری فنڈ، متعدد منصوبوں، وصولی میں بے ضابطگیوں سمیت دیگر مدات میں 120ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاک فوج کسی سیاسی جماعت کی مخالف یا طرف نہیں، نہ ہی کوئی سیاسی ایجنڈ ہے، ڈی آئی ایس پی آر

آڈٹ اعتراضات کے مطابق سرحد منرلز لمیٹڈ میں 12کروڑ92لاکھ روپے،خیبر پختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی میں ایک ارب54کروڑ55لاکھ روپے،خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی میں ایک ارب72کروڑ10لاکھ،گورنمنٹ پرنٹنگ اینڈ سٹیشنری ڈیپارٹمنٹ میں ایک ارب21کروڑ57لاکھ روپے،محکمہ کھیل، سیاحت، ثقافت، آرکیالوجی اینڈ میوزیم میں ایک ارب18کروڑ78لاکھ روپے، ہائیڈل ڈویلپمنٹ فنڈ میں 18ارب78کروڑ12لاکھ روپے،پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور ریسکیو1122میں 2ارب77کروڑ24لاکھ روپے کی مالی بے قاعدگیاں اور بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئی ہیں جن میں خریداری، کمزور مگرفت اور خریداری کی مد میں ہیرا پھیری کی گئی ہے۔عارضی طور پر بے گھر ہونے والے متاثرین کودی جانے والی امداد کی مد میں 77کروڑ28لاکھ روپے اور امدادی سامان کی تقسیم میں 15کروڑ31لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی میں 2کروڑ36لاکھ روپے،اوریجنل گرانٹ سے281ارب26کروڑ روپے اضافی خرچ کئے گئے سپلمنٹری گرانٹ کی مد میں 350ارب94کروڑ90لاکھ روپے اضافی خرچ کئے گئے ۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں اہم فیصلہ

غیر ضروری طور پر اخراجات کی مد میں خزانہ کو15ارب78کروڑ60لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیامفروضوں کی بنیادپر غلط اندازے لگاتے ہوئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں خزانہ کو 83ارب31کروڑ50لاکھ روپے کا ٹیکہ لگایا گیاترقیاتی بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ غلط لگانے پر خزانہ کو ایک ارب25کروڑ70 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔بینک اور بک بیلنس میں واضح فرق سے 14ارب64کروڑ40لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ سال2022-23ء کے دوران بیرونی امداد اور قرض کی مد میں 48ارب روپے ظاہر گئے تاہم جب سکروٹنی مکمل کی گئی تو معلوم ہوا ہے مذکورہ سال کے دوران بیرونی امداد اور قرض کی مدمیں 70ارب روپے وصول ہو چکے ہیں تاہم صوبائی حکومت نے 21ارب 71کروڑ50لاکھ روپے ظاہر نہیں کئے گے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں پنجاب حکومت کی طرز پر مستحق افراد کیلئے “اپنا گھر” اسکیم کا آغاز

محکمہ اسٹیبلشمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریشن میں 69کروڑ79لاکھ روپے،(پرفارمنس مینجمنٹ ریفارمز یونٹ میں غیر ضروری اخراجات کی مد میں 34کروڑ82لاکھ روپے خرچ کئے گئے جبکہ پی ایم آر یو اپنے اہداف کے حصول سے کوسوں دور ہے۔او ایس ڈی افسران کوالاؤنسز کی مد میں 2کروڑ75لاکھ روپے سے نوازا گیا۔ جبکہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ محکمہ زراعت میں 2ارب42کروڑ63لاکھ روپے کی مالی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔
محکمہ اوقاف،حج و مذہبی امور میں ایک ارب39کروڑ22لاکھ روپے محکمہ مواصلات و تعمیرات میں 30ارب46کروڑ32لاکھ روپے جن میں 29 ارب 82کروڑ98لاکھ روپے صرف خریداری کی مد میں بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔پختونخوا ہائی وزیر اتھارٹی نے قبائلی اضلاع کیلئے10سالہ تیز تر ترقیاتی پروگرام کے غیر تصدیق شدہ منصوبوں کی مد میں خزانہ کو4ارب33کروڑ34لاکھ روپے کا ٹیکہ لگایا ہے۔محکمہ توانائی میں 7ارب ایک کروڑ روپے کے آڈٹ اعتراضات لگائے گئے ہیں۔محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم میں 25کروڑ روپے، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں ایک کروڑ88لاکھ روپے،محکمہ ماحولیات، جنگلات اور وائلڈ لائف میں 4ارب17کروڑ29لاکھ روپے، لیز رینٹ کی عدم وصولی اور غیر قانونی مائننگ سے خزانہ کو3ارب77 کروڑ 66لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں موٹر سائیکل سواروں کو ایک ہی دن میں لائسینس کی فراہمی کا اجراء

۔محکمہ خزانہ میں 8ارب46کروڑ روپے پنشن فنڈ سے غیر قانونی طور پر رقم نکالنے سے خزانہ کو ایک ارب17 کروڑ 71لاکھ روپے اورمحکمہ خوراک میں 43کروڑ74لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔محکمہ صحت میں 4ارب21کروڑ روپے، 19کروڑ61لاکھ روپے کا ریکارڈ غائب ہے۔ ملازمین کی بھرتیوں میں ہونے والے ہیرا پھیری سے خزانہ کو 93کروڑ80لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ خریداری میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی مد میں خزانہ کو94کروڑ90لاکھ روپے کا ٹیکہ لگایا جا چکا ہے۔ میڈیکل آلات کی زائد قیمت پر خریداری کی مد میں خزانہ کو7کروڑ15لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔انسٹیٹیوشنل بیسڈ پریکٹس کرنے والے ڈاکٹر کو ادائیگی سے خزانہ کو9کروڑ82لاکھ اور کنٹریکٹ سٹاف کو تنخواہوں کی مد میں اضافی اخراجات کرتے ہوئے 5کروڑ15لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ قواعد و ضوابط میں واضح نہ ہونے کے باوجود 40کروڑ47لاکھ روپے انستھیزیاالاؤنس کی مد میں دیتے ہوئے خزانہ کو نقصان پہنچایا گیا لیڈی ریڈنگ ہسپتال کیلئے آئی ٹی آلات مشکوک خریداری کی مد میں خزانہ کو20کروڑ روپے کا ٹیکہ لگایا گیا ہے۔محکمہ اعلیٰ تعلیم میں ایک ارب68کروڑ روپے کے بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔

مزید پرھیں: پی ٹی آئی کا جلسہ،خیبر پختونخوا حکومت کی منصوبہ بندی کا پتہ لگا لیا گیا

محکمہ داخلہ میں 14کروڑ16لاکھ روپے، ضلع چارسدہ سے تبادلہ ہونے کے باوجود ڈی آئی جی فیروز شاہ، اے ایس پی فاروق اعظم خان، ایس پیز افتخار شاہ خان، ریاض خان، شہزاد ندیم، ڈی ایس پیز رضا محمد خان، عثمان خان، لقمان خان، سعید خان، نور اللہ خان، نیاز محمد خان، انعام جان خان اور نصر اللہ خان سے 42لاکھ10ہزار روپے مالیت کا سرکاری اسلحہ اور بارود واپس نہ لیا جا سکا۔ محکمہ ہاوسنگ میں 22کروڑ اورمحکمہ آبپاشی میں 20ارب44کروڑ80لاکھ روپے کی مالی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔جن میں 16ارب6کروڑ54لاکھ روپے کے ترقیاتی منصوبو ں کا ریکارڈ غائب کر دیا گیا ہے۔

مزید پرھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو عدالت سے ریلیف مل گیا

محکمہ لائیو سٹاک میں 2ارب 97کروڑ63لاکھ روپے کی ہونے والی مالی بے ضابطگیوں میں ایک ارب26کروڑ31لاکھ روپے کی بے ضابطگیاں خریداری میں ہوئی ہے۔ محکمہ قانون میں 32کروڑ35لاکھ اور محکمہ لوکل گورنمنٹ میں 3ارب66کروڑ55لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔محکمہ معدنیات میں 16ارب94کروڑ39لاکھ روپے، محکمہ منصو بہ بندی و ترقی میں ایک ارب58کروڑ70لاکھ روپے، محکمہ پاپولیشن ویلفئیر میں 55کروڑ، محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں 2ارب76کروڑ59لاکھ روپے، محکمہ سوشل ویلفئیر میں ایک ارب84کروڑ روپے، محکمہ کھیل، یوتھ افئیرز، آرکیالوجی میں 8ارب76کروڑ93لاکھ روپے، محکمہ سائنس ٹیکنالوجی اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں 38کروڑ41لاکھ روپے اور محکمہ سیاحت و ثقافت میں 53کروڑ32لاکھ روپے کی سنگین مالی بے قاعدگیوں پر آڈٹ اعتراضات لگائے گئے ہیں۔

author

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *