وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے وجود کو پرسوں چیلنج کیا گیا یہ ان کے سیاسی ڈی این اے کا مسئلہ ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ عمران خان نہیں تو پاکستان نہیں۔
خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہو ئے کہا کہ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ “خان نہیں تو پاکستان نہیں”، تو پھر آپ اس کے کیا نتائج کی توقع کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی باتیں کل کے ردعمل کو جواز فراہم کرتی ہیں، اور کل جو گرفتاریاں عمل میں آئیں ہیں ، وہ دراصل پرسوں کےری ایکشن کا نتیجہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سے 9مزید بڑی گرفتاریاں
خواجہ آصف نے مزید وضاحت کی کہ پاکستان کے وجود کو پرسوں چیلنج کیا گیا اور ملک کی فیڈریشن کو بھی چیلنج کیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس کے بعد آپ کیا توقع رکھتے ہیں؟ وزیر دفاع نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی بات چیت کا عمل شروع کرنے کا کہا جاتا تو یہ کہتے ہیں کہ ہم نے فوج سے بات کرنی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی اعتراض کیا کہ یہاں یہ ان کے سیاسی ڈی این اے کا مسئلہ ہےجب فوج نے آپ کو لانچ کیا ہو تو آپ بار بار ان کے پاس جاتے ہیں، ان ہی سے مذاکرات کرنے کا کہتے ہیں۔
قبل ازیں وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا ہے کہ مجھے یاد جب ہم چیخ چیخ کر کہتے تھے پارلیمنٹ پر حملے نہ کریں ، ہم کہتے رہے کہ کل کو آپ یہ باتیں کریں گے ۔ ہمیں پہلے ہی اندازہ تھا کہ ایسی باتیں سامنے آئیں گی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رانا تنویر نے کہا کہ سعد رفیق نے اپیل کی تھی کہ اس قسم کی کارروائیاں نہ کی جائیں اور ہمارے بہن بھائیوں کی گرفتاری کے لیے ہوٹلوں کے دروازے نہ توڑے جائیں۔
رانا تنویر نے کہا کہ محمود اچکزئی نے جمہوریت کی حمایت کا دعویٰ کیا لیکن وزیر اعظم کو بے ایمان قرار دیا۔ میرا سوا ل یہ ہے کہعدم اعتماد کے وقت پانچ منٹ میں اسمبلی ختم کی اس وقت جمہوریت نہیں تھی ، کیا آپ کو عدم استحکام کیلئے ووٹ ملے یا نو مئی کیلئے ووٹ ملے۔
یہ بھی پڑھیں: سوزوکی آلٹوپانچ سالہ پلان پر کتنے کی ملے گی ؟ خریداروں کیلئے اہم خبر
انہوں نے سوال کیا کہ اس کلچر میں کسی کی ماں بہن کو بھی نہیں چھوڑا گیا، علی محمد خان آج بھی موقع ہے ان کو سمجھائیں ، اختلاف رائے یہ نہیں کہ میں نہیں تو پاکستان نہیں ، آج ایوان کی عزت و تکریم سب کو یاد آرہی ہے ۔ انہوں نے بلاول بھٹو کے اس بیان کا حوالہ دیا کہ عمران خان کو قدم بڑھانے کی دعوت دی گئی تھی اور شہباز شریف نے ان کو مذاکرات کی دعوت دی تھی ۔

