اگر پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات کو تسلیم نہیں کیا گیا تو پارٹی پر پابندی لگائی جا سکتی ہے، الیکشن کمیشن

اگر پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات کو تسلیم نہیں کیا گیا تو پارٹی پر پابندی لگائی جا سکتی ہے، الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن کیس میں ریکارڈ جمع کرانے کے لیے مہلت کی استدعا منظور کر لی ہے۔

حکام کے مطابق اگر پی ٹی آئی اپنے انٹراپارٹی انتخابات کی کارروائی کی تکمیل میں ناکام رہی تو اس پر پانچ سال کی پابندی بھی عائد کی جا سکتی ہے۔ سماعت کی صدارت ممبر سندھ نثار درانی نے کی، جہاں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ریکارڈ جمع کرانے کے لیے 10 روز کی مہلت طلب کی۔

مزید پڑھیں: لاہور سےجلسے قبل پی ٹی آئی کی اہم شخصیات گرفتار

ممبر الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے کہا کہ یہ آپ نے اچھا کہا کہ “انشاء اللہ آپ کو ریکارڈ دے دیں گے۔” ممبر الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر سے سوال کیا کہ انٹراپارٹی الیکشن کہاں ہوئے تھے، جس پر انہوں نے بتایا کہ انتخابات چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں منعقد ہوئے۔

تاہم ممبر خیبرپختونخوا اکرام اللہ نے نشاندہی کی کہ پی ٹی آئی نے پانچ سال کے اندر انتخابات نہیں کرائے اور اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ اکرام اللہ نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات کو تسلیم نہیں کیا گیا تو الیکشن ایکٹ کے تحت پارٹی پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔

بیرسٹر گوہر نے یقین دلایا کہ ان کی پارٹی اس معاملے میں الیکشن کمیشن کو بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے سماعت کو 2 اکتوبر تک ملتوی کر دیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بہترین انٹراپارٹی انتخابات کرائے اور کسی نے بھی ان پر اعتراض نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے خط میں آئینی اور قانونی سوالات اٹھائے لیکن کوئی اعتراض نہیں کیا۔ یہ صورتحال پی ٹی آئی کے مستقبل کے لیے اہم ہے کیونکہ پارٹی کے اندرونی انتخابات کی حیثیت اس کی سیاسی سرگرمیوں پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *