پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 29 ستمبر کو میانوالی میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جلسہ اتوار کے روز ہوگا، لیکن حکومت کی طرف سے ہمیں جلسوں کے لیے این او سی نہیں ملتا۔ اگر ملتا بھی ہے تو اس میں ایسی شرائط رکھی جاتی ہیں کہ جلسہ منعقد نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک ڈی جی آئی ایس آئی تعینات
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور میں عوام نے صرف 7 گھنٹوں میں ایک کامیاب جلسہ منعقد کیا، حالانکہ اس دن پورا موٹروے بند تھا۔ میں خود 4 گھنٹے لاہور کی سڑکوں پر خوار ہوا، جبکہ علی امین گنڈا پور 5 بجے لاہور پہنچ چکے تھے۔ پارٹی علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑی ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے اس بات پر زور دیا کہ لاہور کے جلسے کے دوران پولیس آئی، اور اگر ہمارے لوگ انہیں روکتے تو تصادم ہوسکتا تھا۔ ہم نے اپنے کارکنان کو پرامن رہنے کی ہدایت کی، کیونکہ ہمیں ایک دوسرے کے گریبانوں سے ہاتھ پیچھے رکھنا ہوگا۔ مقبول ترین پارٹی کو سپیس نہ ملے تو غیر سیاسی قوتوں کو فائدہ ہوگا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ کسی بھی ملک میں آزاد عدلیہ کا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے بار بار کہا کہ سختیوں کو کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاملات آگے بڑھ سکیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ خود کے لیے کوئی ریلیف نہیں چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اب الیکشن کمیشن کی رجسٹرڈ پارٹی نہیں رہی؟کنور دلشادکا انکشاف
انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ حکومت غیر آئینی ترامیم لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگر کوئی جج آپ کی مرضی کے فیصلے نہیں دیتا تو کیا اسے تبدیل کردیا جائے گا؟ یہ 25 کروڑ عوام کا پاکستان ہے، جہاں ججز آزاد ہونے چاہئیں۔ مزید تجربات کرنے کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔