خیبرپختونخوا میں شہریوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف کی فراہمی کیلئے صوبے کے 5 اضلاع میں شروع ہونے والےتحصیل جوڈیشل کمپلیکس کے قیام کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں شہریوں کو انصاف کی فراہمی کے حوالے سے شروع کیا گیا منصوبہ آغاز سے ہی تاخیر کا شکار ہو گیا ہے اور صوبے کے 5 اضلاع میں شروع ہونے والےتحصیل جوڈیشل کمپلیکس کے قیام کا منصوبہ مسلسل تعطل کا شکار ہے۔ تحصیل جوڈیشل کمپلیکس کے قیام کا مقصد نہ صرف عوام کو بروقت انصاف کی فراہمی ممکن بنانا تھا بلکہ سائلین کو پشاور ہائیکورٹ تک رسائی بھی ملنی تھی۔ 5 اضلاع میں قائم ہونے والے کمپلیکس ملاکنڈ درگئی، ہنگو ٹل، چارسدہ شبقدر ،ٹانک اور بونیر کے علاقے طوطالئی میں قائم ہونگے۔ذرائع کے مطابق ان تحصیل جوڈیشل کمپلیکس کا قیام سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بطور امبریلا سکیم شامل کیا گیا تھا جس کی لاگت 613 ملین روپے لگائی گئی تھی لیکن اب اس کی لاگت بڑھ کر 958 ملین روپے ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: ای-چالان نادہندہ گاڑی مالکان پولیس خدمت مراکز سے سہولیات حاصل نہیں کر سکیں گے
ذرائع کے مطابق اب تک اس منصوبے پر 436 ملین روپے خرچ بھی ہوچکے ہیں لیکن بروقت کام مکمل نہ ہونے سے اس کی لاگت میں 300 ملین روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ دوسری جانب صوبے کے 10 اضلاع کے تحصیل جوڈیشل کمپلیکس میں بنیادی سہولیات اور اضافی کورٹ روم بنانے پر کام جاری ہے۔دستاویزات کے مطابق صوبے کے 10 جوڈیشل کمپلیکس میں 35 اضافی کورٹ روم کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔اس منصوبے کی کل لاگت 287 ملین روپے تھی جس میں 233 ملین روپے پہلے ہی جاری ہوچکی ہے۔دستاویز کے مطابق یہ منصوبہ بھی بروقت مکمل نہ ہونے سے اس کی لاگت 287 ملین روپے سے بڑھ کر 352 ملین روپے ہوگیا ہے۔