آئینی ترامیم کو میں لیڈ کرتا تو پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھتا: بلاول بھٹو زرداری

آئینی ترامیم کو میں لیڈ کرتا تو پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھتا: بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کو اگر وہ لیڈ کر رہے ہوتے تو پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھتے۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سپریم کورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچیس اکتوبر کے بعد آئینی ترامیم میں مشکلات ہوں گی اور 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوئیں تو انیسویں ترمیم جیسی مشکلات نہیں ہوں گی۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ یہی اشارہ کرتا ہے اور موجودہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے حق قانون سازی کو مانا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے آئینی ترامیم کی حمایت کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ مولانا کی خواہش ہے پی ٹی آئی کو بھی ساتھ لیا جائے۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت نے ہم سے پہلے ترمیم کا آئیڈیا عدلیہ سے شئیر کر دیا اور اس کے بعد مخصوص نشستیں ہی ہم سے چھن گئیں۔

مزید پڑھیں: ممکنہ وکلاء احتجاج، اسلام آباد میں میں ایک بار پھر کنٹینرز پہنچا دئے گئے

شاید اسی لئے اس بار ترامیم کو خفیہ رکھا گیا ہے صحافی نے بلاول بھٹو سے سوال کیاکہ کیا بانی پی ٹی آئی کا ملٹری ٹرائل ہونا چاہیے؟ جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کرنا ہے تو ثبوت لائیں ، انہوں نے کہا کہ فکر نہ کریں معافی کا اختیار اس وقت ہمارے پاس ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کو عدلیہ میں خامیاں 2022 کے بعد نظر آئیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا کہ نوے کی دہائی میں ہم وکیل کرتے تھے ن لیگ جج کرتی تھی۔مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک شخص کیلئے ترمیم ہوتی تو تاحیات تعیناتی لکھ دیتے۔انکا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ تھا اورہم صوبائی سطح پر بھی آئینی عدالتیں چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج، ہمارے کارکنان پر دہشت گردوں کی طرح چھاپے مارے جا رہے ہیں: شیخ وقاص اکرم

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی بدامنی کیس کوبرسوں سے زیر التوا رکھاگیا ہے اوربدامنی کیس کو بنیاد بنا کر عدالت نے سندھ کا بلدیاتی نظام تک بدلا اور انہوں نے سوال اٹھایا کہ بدامنی کیا صرف کراچی میں ہے؟ کے پی بلوچستان میں نہیں؟ انکا کہنا تھا کہ سندھ کیلئے اس کیس میں عدالت نے آئین ہی الگ کر دیا اورکوئی جج آکر کہہ دیتا ہے پچاس کی دہائی والا کراچی چاہئے۔ اب ایسے تو شہر میں معاشی مواقع ضائع ہو جائیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پچاس والے کراچی پر جائیں تو نہ بلڈنگ بنیں نہ کچھ ہو۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اختیار کا غلط استعمال کرے تو میں کم از کم بول تو سکتا ہوں ، انہوں نے واضح کیا کہ عدلیہ کے غلط اختیار کے استعمال پر بولنے پر تو توہین لگ جاتی ہے اورآئینی عدالت کے سربراہ فائز عیسی ہوں یا جسٹس منصور تین سال کیلئے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاز، شہری نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا

انہوں نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ پر یقین ہے وہ اختیارات کا غلط استعمال نہیں کرتے۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے صدر سے سارے اختیارات لیکر وزیراعظم کو دیئے تو عدالت کے کیوں نہیں؟ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے بھی تو قومی اسمبلی کے اوپر سینیٹ کو رکھا ہے اورافتخار چوہدری کے زمانے میں عدلیہ حکومت کے اوپر حکومت بنی تھی۔ انکا کہنا تھا کہ سیاستدان واپس سیاست کے دائرے میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ کون بنے گا وزیر اعظم کا کھیل ختم کریں اور
کون چیف بنے گا کون نہیں یہ کھیل بھی ختم ہو۔ انکا کہنا تھا کہ پولرائزیشن اتنی بڑ چکی کہ کہا جاتا ہے جو خان کے ساتھ ہے بس وہی ٹھیک ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ بزنس کمیونٹی کو دھمکی دے کر ڈیم فنڈ لینا کیا اختیار کا غلط استعمال نہیں تھا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *