خیبرپختونخوااسمبلی کے اپوزیشن لیڈر نےتحریک انصاف حکومت اورخیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی سیاست عمران خان سےشروع ہوکر عمران خان پر ختم ہوجاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے آزاد ڈیجیٹل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ باقی صوبوں کے وزیر اعلیٰ نئے منصوبے لانے میں مصروف ہیں اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ بانی کی رہائی پر تمام توانائیاں صرف کرنے میں مصروف ہیں۔تحریک انصاف کے رہنماؤں کی سیاست بانی کے گرد گھومتا رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی تیسری حکومت ہے لیکن بدقسمتی سے یہ صوبہ پورے ملک سے پیچھے چلا گیا ہے۔موجودہ حکومت پہلے دن سے لیکر آج تک عوام کی کوئی خدمت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ خیبرپختونخوا کے تمام وسائل بانی پی ٹی آئی کے لئے استعمال ہو رہے ہیں پنجاب اور سندھ کے وزیر اعلیٰ روزانہ نئے منصوبے لیکر سامنے آرہے ہیں اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ روزانہ نئے ڈائیلاگ مار کر سامنے آتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اگر کل کسی قسم کا ہنگامہ ہوا تو پی ٹی آئی کو نرمی کی توقع نہیں رکھنی چاہیے، وفاقی وزیر داخلہ
۔ڈاکٹر عباداللہ نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں گورننس نام کی کوئی چیز نہیں ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ رات کے وقت حکومت کی رٹ ختم ہے اور جس کی جو مرضی ہو وہ کرتا ہے۔ اپوزیشن لیڈر کا بتانا تھا کہ علی امین گنڈاپور نے بانی کو بچاؤ مہم شروع کیا ہے کیونکہ ان کو جیل میں بیٹھے ایک شخص کا پیغام ہے کہ وہ کرسی پر نہیں ہے ملک تباہ ہو یا آباد ان کو کوئی پروا نہیں ہے۔ڈاکٹر عباد نے وزیر اعلیٰ کے حالیہ بیانات کے سوال پر کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کوسنجیدہ نہ لیا جائے کیونکہ ان کی کوئی بات ٹھیک نہیں ہوتی ہے۔وزیر اعلیٰ نے اڈیالہ جیل جاکر خود بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنے کی تاریخ دی تھی وہ تاریخ تو گزر گئی لیکن وزیر اعلیٰ نے کچھ نہیں کیا۔ان کے مطابق علی امین دن میں ایک اور رات کو دوسری بات کرتے رہتے ہیں۔ موجودہ حکومت کا مشن صرف اور صرف بانی کو خوش کرنے کے سوا کچھ نہیں اس لیے نہ ترقیاتی منصوبے شروع کئے جارہے ہیں اور نہ ہی عوام کو ریلیف دینے کا سوچا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: آئینی ترمیم پر ہم حکومت کیساتھ نہیں ، مولانا فضل الرحمان
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ گالیاں دینے والا،بداخلاق بندہ عمران خان کو پسند ہوتا ہے نہ کہ سوشل اور اخلاقیات والا۔ خیبرپختونخوا میں بڑھتی ہوئی بدامنی پر انہوں نے بتایا کہ صوبے کا ایشو نمبر ون لاء اینڈ آرڈر ہے لیکن بدقسمتی سے اس پر کوئی بات کرنے تک تیار نہیں ہے۔ سوات میں جو ہورہا ہے کرم میں بدامنی کے جو واقعات رپورٹ ہورہے ہے اس پر صوبائی حکومت کا ایک بیان تک نہیں آیا اور نہ ہی اس کے روک تھام کیلئے وہ اقدامات کئے گئے جو کرنے چاہئیے تھے۔ ڈاکٹر عباد نے الزام لگایا کہ شام کے وقت جنرل فیض اور جنرل راحیل شریف کے ساتھ مل کر لائے گئے لوگوں کی حکومت ہوتی ہے وہ ناکے لگاتے ہیں اور وہ کھڑے ہوتے ہیں اس وقت پی ٹی آئی کا ایک ہی ایجنڈا ہے اور وہ ہے ملک میں بدانتظامی پیدا کرنا۔ملک میں جاری اقدامات پر ڈاکٹر عباد کا کہنا تھا کہ ابھی ملک ترقی کی راہ پر چل پڑی ہے،اسے غیر مستحکم کیا جارہا ہے اگر ملک میں اندرونی عدم استحکام پیدا کی جائے تو یہ ملک دشمنوں کو دعوت دینے کے سوا اور کچھ بھی ہے۔