شہرہ آفاق اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران سٹیج چھوڑنے کی وجہ وضاحت کے ساتھ بتائی۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک اس وقت پاکستان کے دورے پر ہیں اور 5 اکتوبر کو کراچی میں گورنر ہاؤس میں ہونے والے اجتماع میں شریک ہوئے تھے، جہاں بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔
تقریب کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کچھ روز قبل پاکستان سویٹ ہوم میں پیش آنے والے واقعے پر بات کی۔ ڈاکٹر نائیک کو وہاں یتیم بچوں کے ادارے میں مہمان خصوصی کے طور پر بلایا گیا تھا، اور پروگرام کے اختتام پر جب لڑکیوں کو شیلڈ دینے کے لیے سٹیج پر بلایا گیا، تو ڈاکٹر نائیک سٹیج سے اُتر گئے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وہ ان لڑکیوں کو شیلڈ نہیں دے سکتے کیونکہ وہ ان کے لیے نامحرم ہیں۔
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، گورنر ہاؤس میں اپنے خطاب کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اس معاملے پر تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یتیم بچوں سے ملاقات کے لیے بلایا گیا تھا، اور انہوں نے اپنی مصروفیت کے باوجود صرف 10 منٹ کے لیے شرکت کی تھی۔ تاہم تقریب میں یتیم بچے پیچھے رہ گئے اور فوٹو سیشن ہی ہوتا رہا۔
ڈاکٹر نائیک نے بتایا کہ جب انہیں تقریر کے لیے مدعو کیا گیا تو انہوں نے بچوں کی خاطر چند الفاظ کہے، لیکن جب خواتین کو سٹیج پر بلایا گیا، تو منتظمین نے انہیں بچیاں کہا، حالانکہ وہ تمام بالغ تھیں۔ ڈاکٹر نائیک نے اس پر اعتراض کیا، اور منتظمین نے کہا کہ یہ سب بچیاں ہیں، جس پر انہوں نے کہا، یہ کہاں کا تصور ہے؟۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مزید کہا کہ بالغ ہونے پر کسی لڑکی کو چھونا بھی جائز نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ سٹیج سے اُترے، تو سوشل میڈیا پر ان پر تنقید ہوئی، جس پر انہیں شدید حیرانی ہوئی۔پاکستان میں یہ کیا ہو رہا ہے؟ آپ کو تو یہ کہنا چاہیے تھا کہ ماشاءاللہ، کیا داعی ہے جو سٹیج سے اُتر گئے، لیکن الٹا مجھے کہا جا رہا ہے کہ میں لڑکیوں سے نہیں ملا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یتیم خانے کے مالک نے انہیں بتایا کہ یہ لڑکیاں اس کی بیٹیاں ہیں، تو ڈاکٹر نائیک نے جواب دیا کہ “تمہیں بھی ان بچیوں کو چھونا حرام ہے۔ انہوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہاں کا معاشرہ ہے؟۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جب ہندو انہیں بلاتے ہیں تو وہ ہمیشہ لڑکیوں کو ان سے دور رکھتے ہیں اور ان کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد میں ہونے والے واقعات پر بھی سوال اٹھایا، جہاں ایک ٹی وی میزبان ان سے سوال کرنے کے لیے قریب آ رہی تھی، اور وہ پیچھے ہٹ رہے تھے لیکن وہ مزید قریب آ رہی تھی۔ انہوں نے کہا،آپ مسلمان ہیں، یہ کیا ہو رہا ہے؟”
اختتام پر، ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ بیٹی بولنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اسے بہتر طریقے سے پالنا چاہیے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسے چھونا جائز ہے۔ “بیٹی بولنے سے وہ بیٹی نہیں بن جاتی جو آپ کو چھو سکتے ہیں، وہ حرام ہے، اور آپ اسے چھو نہیں سکتے۔