خیبر پختونخوا کے ضلع ڈی آئی خان میں پولیس کی اراضی پر تعمیر دو مارکیٹس، کیبنز اور سروس سٹیشن سے کرائے کی مد میں وصول ہونے والے پیسے سرکاری خزانے میں جمع ہونے کے بجائے پروانشل پولیس ، ریجنل اور ڈسٹرکٹ پولیس افیسرز میں تقسیم ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں سرکاری اراضی کا کرایہ پولیس افسران کی جانب سے خزانے میں جمع کروانے کی بجائے آپ میں بانٹنے کا انکشاف سامنے آیا ہے، جبکہ ضلع ایبٹ آباد میں محکمہ صحت کا ملازم پولیس سپاہی بھی بن گیا ہے جس نے شناختی کارڈ کے ایک ڈیجٹ کو تبدیل کرکے بیک وقت دونوں محکموں سے ایک ہی اکاونٹ میں 7 سال تک تنخواہ وصول کرتا رہا۔ آزاد ڈیجٹیل کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق عجب نور نامی شخص جو 2013 محکمہ صحت میں کلینکل ٹیکنیشن 2013 تعینات ہوئے تھے لیکن شناختی کارڈ کے اخری نمبر کو تبدیل کرتے ہوئے 2017 میں محکمہ پولیس میں بطور سپاہی بھی ان کی تقرری ہوئی اوربیک وقت دونوں محکموں سے ایک ہی بینک اکاونٹ میں رواں سال کے جنوری تک تنخواہ وصول کرتے رہے جبکہ محکمہ پولیس ان پر اتنی مہربان رہی کہ الاونسز کی مد میں ان کو 20 لاکھ روپے بھی ادا کردئیے،۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ڈسٹرکٹ پولیس افیسر ایبٹ اباد عمر طفیل گنڈاپور نے بتایا کہ ان کے خلاف انکوائری کی گئی اور 25 جنوری 2024 کومحکمہ پولیس نے ان کو برطرف کردیا ہے، عجب نور جنوبی وزیرستان کا رہائشی ہے اور ڈسٹرکٹ پولیس افیسر جنوبی وزیرستان کو ان سے ریکوری کیلئے لیٹر ارسال کردیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ جن ملازمین کی غفلت یا ملی بھگت سے وہ تعینات ہوئے اور انہیں الاونسز بھی ادا کردئیے ان ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی سامنے نہیں ائی ۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت نے جڑواں شہروں میں تعطیلات کا اعلان کر دیا
ضلع ڈی آئی خان میں پولیس کی اراضی پر موجود یعقوب شہید اور مددگار مارکیٹ جس میں 29 دکانیں ، 50 کیبنز اور سروس سٹیشن ہے ، مالی سال 2021 اور 22 مالی سال 2022 اور 23 کے دوران کرایہ کی مد میں 3 کروڑ 17 لاکھ 76 ہزار روپے وصول کئے گئے ہیں لیکن اس کو خزانے میں جمع کرنے کے بجائے 25 فیصد پروانشل پولیس افیسر، 20 فیصد ریجنل پولیس افیسر اور 25 فیصد ڈسٹرکٹ پولیس افیسر کو دئیے گئے ہیں، ڈسٹرکٹ پولیس افیسر ڈی آئی خان ناصر محمود نے بتایا کہ اس متعلق انہیں کچھ معلومات نہیں ہے لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ مذکورہ مارکیٹوں سے کرایہ کون وصول کررہاہے اور اس کو کس اکاونٹ میں رکھا جاتا ہے تو اس حوالے سے انہوں نے کچھ بتانے سے گریز کردیا کہ جب تک ائی جی پی کے دفتر سے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا جاتا تو اس وقت وہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤس لیز ختم ہونے پر سِیل کر دیا گیا
اسی طرح ضلع بنوں میں پولیس اراضی پر قائم مارکیٹ سے ایک سال کے دوران وصول ہونے والے کرایہ میں 73 ہزار خزانے میں جمع کیے گیے ہیں جبکہ 51 لاکھ 51 ہزار کا ریکارڈ ہی نہیں ہے کہ آیا اس کو کہیں پرخرچ کیا گیا ہے یا آفیسرز کے مابین تقسیم ہوئے ہیں، صوبائی حکومت نے مالی سال 2021 اور 22 کے دوران خاصہ داروں کی تنخواہوں اور الاونسز کی مد میں پولیس کو 7 کروڑ 74 لاکھ روپے دئیے لیکن اس میں 7 کروڑ 31 لاکھ خاصہ داروں میں تقسیم ہوئے جبکہ 41 لاکھ 91 ہزار واپس خزانے میں جمع کرنے کے بجائے غیر قانونی طور پر متعلقہ پولیس نے اپنے پاس رکھ لئے ہیں ۔
ضلع بونیر میں شہدا خاندانوں کو مالی سال 2020 اور 21 میں 11 لاکھ 32 ہزار روپے رسک الاؤنس کی مد میں دئیے گئے ہیں اور مالی سال 2022 اور 23 میں بھی یہ الاونس دیا جاتا رہا جس سے خزانے پر 1 کروڑ 37 لاکھ کا اضافی بوجھ تاہم قانون کے مطابق یہ رسک الاونس صرف یونیفارم اہلکاروں کیلیے ہیں اسی طرح ڈی ائی جی ٹیلی کیمونکیکشن دفتر نے غیر قانونی طور پر 5 شہدا کے خاندانوں کو ڈرائیورز سمیت گاڑیاں دی ہے اور ان کی گاڑیوں کی مرمت اور تیل کیلیے 50 لاکھ 61 ہزار روپے سرکاری خزانے سے ادا کئے گئے ہیں ۔
مزید پڑھیں: وزیرِ اعلیٰ ہاؤس سے خیبر پختونخوا تک پہنچنے کا سفر، علی امین گنڈا پور کی فرار کی کہانی، عمران ریاض کی زبانی
پولیس پالیسی کے مطابق جس ضلع میں کوئی افیسر تعینات ہوتا ہے تو اس ضلع کے اسلحہ سے انہیں اسلحہ اور ایمونیشن دیا جاتا ہے تاہم تبادلے کی صورت میں افیسرز متعلقہ ضلع کو وہ واپس کریں گے لیکن ضلع چارسدہ میں پندرہ افیسرزکا ضلع سے باہر تبادلہ ہونے کے باوجود بھی اپنے ساتھ ضلع کا اسلحہ لے گئے ہیں جن میں ڈی ائی جی فیروز شاہ خان، ایس پی ریاض خان، ڈی ایس پی رضا محمد خان، ڈی ایس پی نیاز محمد خان کے پاس ایس ایم جی، اے ایس پی فاروق اعظم خان کے پاس دو بندوقیں، ایس پی ریاض خان کے پاس ڈیڑھ لاکھ مالیت کا گرنیڈ ڈی ایس پی عثمان خان اور ڈی ایس پی نور اللہ خان کے پاس نائن ایم یم پستول، ڈی ایس پی نصر اللہ خان پستول، ایس پی شاہ خان ، ریاض خان، شہزاد ندیم، ڈی ایس پی سعید خان اور ڈی ایس پی انعام جان خان کے پاس چار لاکھ روپے مالیت کے گلاک پستول ہیں۔