وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں گرینڈ جرگہ کا آغاز

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں گرینڈ جرگہ کا آغاز

خیبر پختونخوا میں ہونیوالے گرینڈ جرگہ میں ‏وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور‏گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی بھی شرکت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی خیبر پختونخؤا کی میزبانی میں ہونیوالے میں گرینڈ جرگے میں ‏مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین خیبر پختونخوا اسمبلی اور دیگر پارلیمنٹیرینز جرگے میں شریک ہیں۔ ‏اس کے علاؤہ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی جرگے میں اپنی اپنی جماعتوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ‏جرگے میں شریک نمایاں سیاسی شخصیات میں ایمل ولی خان، پروفیسر ابراہیم ، محسن داوڑ، میاں افتخار حسین محمد علی شاہ باچا، سکندر شیرپاؤ، اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی، خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد، وفاقی وزیر امیر مقام اور دیگر شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پاک افغان شاہراہ پر احتجاج کی آڑ میں مقامی قبائل کوکی خیل کا نیا دھندہ بے نقاب

‏جرگے سے وزیر علی کے پی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ‏میری دعوت پر جرگے میں شرکت کرنے پر تمام پارلیمنٹیرینز اور سیاسی قائدین کا مشکور ہوں، وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے کہا اکہ ‏اس جرگے کی قیادت کے لئے مجھ پر اعتماد کرنے پر بھی میں تمام پارلیمنٹیرینز اور سیاسی قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور‏آج ہم سب سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر صوبے میں امن کے لئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہری چاہیں ان کا تعلق عام عوام سے ہو یا فورسز سے انکی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری اور ترجیح ہے ۔وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا خیبرپختونخواہ ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم

‏مجھے امید ہے کہ اس جرگے کے ذریعے ہم درپیش مسئلے کے پر امن حل کے لئے راستہ نکالنے میں کامیاب ہونگے‏کسی بھی مسئلے کا حل تصادم یا تشدد نہیں بلکہ مذاکرات ہی سے ممکن ہے۔‏اس مقصد کے لئے ہم نے پشتون روایات کے مطابق آج یہ جرگہ منعقد کیا ہے۔ ‏جرگے میں شریک تمام سیاسی قائدین کی آراء اور تجاویز کا بھر پور احترام کیا جائے گا۔ مزید پڑھیں: جرگے سے خطاب میں وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کا امن ہماری ترجیحات اور آج کے جرگہ کا اکلوتا ایجنڈا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی اختلافات موجود ہیں مگر صوبہ کا امن عوام کی خوشحالی ہماری ترجیحات ہیں۔ مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہیں ، اس خطہ میں افغانستان کا مسئلہ ہمارے سامنے ہے جہاں عالمی برادری مزاکرات سے مسئلہ کے حل پر متفق ہوئی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ کل خیبر میں افسوسناک واقعہ ہوا ہمارے پاس وقت کم ہے ہم نے سب کو مذاکرات پر آمادہ کرنا اور مسئلہ کا حل نکالنا ہے۔جو لوگ اس ملک کے آئین اور قانون کو تسلیم کرتے ہیں ان سے مزاکرات کرنے چاہیں ۔کچھ مطالبات صوبائی حکومت سے ہونگے کچھ وفاقی حکومت کے ہونگے ۔

مزید پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس : پولیس اور رینجرز نے سیکیورٹی پلان مرتب کر لیا

انہوں نے کہا کہ یہاں وزیر اعلی بھی بیٹھے ہیں وزیر داخلہ بھی اور سیاسی قیادت بھی ، ہمیں آج اس مسئلہ کا حل نکالنا ہوگا ۔امن کی صورتحال ابتر ہے صوبہ کے متعدد علاقے آج بھی نوگو ایریاز ہیں ہم سب کو متحد ہوکر اس صوبہ کو امن دینا ہوگا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *