سفارتی ذرائع کے مطابق افغانستان کو شنگھائی تعاون تنظیم سیکرٹریٹ کی جانب سے سربراہان حکومت اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے جس کے سبب افغانستان ایس سی او سربراہانِ حکومت اجلاس میں شامل نہیں ہوگا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے بطور ایس سی او چئیر اسلام آباد سربراہان مملکت اجلاس میں افغانستان کی شرکت میں رکاوٹیں نہیں ڈالیں اور کیونکہ افغانستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا ممبر نہیں بلکہ آبزرور ریاست ہے جس کی رکنیت غیر فعال ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق افغانستان 7 جون 2012 کو ایس سی او کا آبزرور بنا جبکہ ستمبر 2021 سے اسکی رکنیت غیر فعال ہے۔ اس حوالے سے سفارتی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ اسلامی جمہوری افغانستان حکومت ایس سی او کی رکن بنی تاہم فی الوقت امارات اسلامی افغانستان برسراقتدار ہے اورامارات اسلامی افغانستان نے ایس سی او افغانستان معاہدے کی اکثر شقوں کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط سامنے آگئیں
سفارتی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہےکہ امارات اسلامی افغانستان ایس سی او میں آبزرور رکن سابق افغان حکومت کو اپنی پیشرو حکومت تسلیم نہیں کرتی اورامارت اسلامی کے لیے پیشرو حکومت کے ایس سی او افغان معاہدے میں کیے گئے وعدوں, ذمہ داریوں اور فرائض کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔اس حوالے سے سفارتی ذرائع نےکہا ہے کہ امارات اسلامی حکومت ایس سی او افغانستان معاہدے میں اپنی چند ذمہ داریوں اور فرائض کو بھی تسلیم نہیں کرتی ہے۔ ایس سی او کے دو آبزرور ممالک افغانستان اور منگولیا ہیں اور ایس سی او سربراہان حکومت اجلاس 2024 میں ایس سی او ڈائیلاگ پارٹنرز کو بھی مدعو نہیں کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کا 15 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان
سفارتی ذرائع نے کہا ہے کہ ایس سی او سیکرٹریٹ نے صرف آبزرور رکن منگولیا کا ایس سی او سربراہان حکومت اجلاس میں مدعو کیا ہے اور
ایس سی او چارٹر 16کے تحت رکن ممالک ایوان میں اتفاق رائے کے بعد ہی کسی غیر رکن یا آبزرور ریاست کو مدعو کر سکتے ہیں۔سفارتی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہےکہ ایس سی او آبزرور اور ڈائیلاگ پارٹنرز ایس سی او بحث میں حصہ نہیں لے سکتے اورایس سی او آبزرور اور ڈائیلاگ پارٹنرز ایس سی او دستاویزات کو حتمی شکل نہیں دے سکتے ہیں۔ ایس سی او آبزرور اور ڈائیلاگ پارٹنرز ایس سی او دستاویزات پر دستخط بھی نہیں کر سکتے ہیں۔