حکومت نے آئی ایم ایف کو کسی بھی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ لانے کی یقین دہانی کروا دی

حکومت نے آئی ایم ایف کو کسی بھی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ لانے کی یقین دہانی کروا دی

آئی ایم ایف کی جانب سے پیش کردہ شرائط کے حوالے سے وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو  ملک میں کسی بھی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ لانےکی یقین دہانی کروا دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض پروگرام کے حوالے سے پیش کی گئی شرائط کے جواب میں وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو کسی بھی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ لانے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔ اسمگل شدہ گاڑیوں یا ایسٹ ڈکلیئریشن پر ایمنسٹی اسکیم کے امکانات ختم کرد یئے گئے ہیں اور حکومت نے کسی قسم کی ٹیکس چھوٹ، زیرو ریٹنگ، ٹیکس کریڈٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کیساتھ ساتھ مختلف شعبوں کو ترجیحی ٹیکس ٹریٹمنٹ فراہم نہیں کیا جائے گا اور آئی ایم ایف شرائط کے مطابق اسلام آباد، کراچی، لاہور کے ٹیکس دفاتر میں رسک مینجمنٹ پر عمل ہوگا اورتین سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 3 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط سامنے آگئیں

حکومت کیجانب سے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ 2027-28 تک جی ڈی پی کے 2 فیصد کے مساوی پرائمری سرپلس کا ہدف ہوگا اور
کسی قسم کی سبسڈی یا فیول سبسڈی اسکیم بھی متعارف نہیں ہوگی۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت نے رواں مالی سال اوربعد میں بھی ٹیکس چھوٹ، سبسڈی سے اجتناب کا فیصلہ کیا ہے اورپہلے سے جاری سبسڈیز، استثنی کا بتدریج خاتمہ ہوگا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی ہے کہ فارن ایکسچینج مارکیٹ میں غیر ضروری مداخلت نہیں کی جائے گی اورروپے کی قدر میں کمی روکنے کیلئے مصنوعی اقدامات نہیں کیئے جائیں گے اور اس کیساتھ ساتھ لچکدار ایکسچینج ریٹ پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ایس سی او کانفرنس، پی ٹی آئی کا ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان ملک مخالف ایجنڈاہے، گورنر فیصل کریم کنڈی

حکومت نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ سالانہ بجٹ سے ہٹ کر اضافی اخراجات نہیں کیئے جائیں گے اورکسی قسم کے اضافی اخراجات کیلئے پارلیمنٹ کی منظوری لازمی قرار ہوگی۔ حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کے انتخاب کیلئے میرٹ پر مبنی طریقہ کار اپنایا جائے گا اور پی ایس ڈی پی میں شامل ترقیاتی منصوبوں کے حجم کی سالانہ حد مقرر ہوگی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *